دنیا بھر میں اس وقت خطرناک قسم کے ماحولیاتی مسائل سے انسان سامنا کر رہا ہے جن کے حل کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں جنگلوں میں قدرتی افات پلاسٹک سے پیدا ہونے والی الودگی جیسے بڑے مسائل سے دنیا نپٹ رہی ہے پاکستان بھی ان ملکوں میں شامل ہے جو ائندہ انے والے سالوں
دنیا بھر میں اس وقت خطرناک قسم کے ماحولیاتی مسائل سے انسان سامنا کر رہا ہے جن کے حل کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں جنگلوں میں قدرتی افات پلاسٹک سے پیدا ہونے والی الودگی جیسے بڑے مسائل سے دنیا نپٹ رہی ہے پاکستان بھی ان ملکوں میں شامل ہے جو ائندہ انے والے سالوں میں ان ماحولیاتی مسائل کا زیادہ شکار ہو سکتا ہے دنیا بھر میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ گرین ہاؤسز گیسز کا اخراج بہت زیادہ ہو گیا ہے جس سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے.
دنیا بھر میں قانون اور عالمی پالیسیوں کے باوجود کاربن اور گرین ہاؤس گیسز کے مقدار میں اضافہ تفشیش ناک ہے گزشتہ سالوں کی سردی اور گرمی اس بات کا بڑا واضح ثبوت ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی شدید ماحولیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے دنیا بھر میں جنگلات کی کٹائی میں اضافہ ہو گیا ہے .
زراعت ہاؤسنگ سیکٹر اور دیگر صنعتی ترقی کے لیے جنگلات کو کاٹنا عام بات ہو گئی ہے پاکستان بھی ان ملکوں میں شامل ہے جو اپنی شہری ترقی رہائشی ضروریات کے لیے جنگلات کاٹ رہا ہے زرعی زمینوں کو ہاؤسنگ سیکٹر میں تبدیل کیا جا رہا ہے جنگل میں درخت پودے جو کاربن جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان کو ختم کیا جا رہا ہے اس سے کئی قسم کے چیلنج درپیش ہیں ان جنگلات اور پودوں کی کٹائی کی وجہ سے کئی قسم کے جانور پودوں کے اقسام ختم ہونے کے قریب ہے چڑیا کوئل فاختہ وغیرہ غیر ملکی پودوں اور مقامی پودوں کی کے خاتمے کی وجہ سے ناپید ہو چکی ہیں بہت سارے درختوں کی اقسام کم ہوتی جا رہی ہیں جس کی ایک بڑی وجہ پانی کی کمی بھی ہے پاکستان میں گزشتہ چند عرصہ میں بارشیں کم ہو رہی ہیں جس وجہ سے پانی کی شدید کمی واقع ہو گئی ہے
حکومت پاکستان غیر ضروری پانی کے استعمال پر پابندی لگا چکی ہے سروس سٹیشن اور دیگر جہاں پانی زیادہ استعمال ہوتا ہے ان کو پابند کر دیا گیا ہے قانون کا تعمیراتی سرگرمیوں کو بھی کم کر دیا گیا ہے پاکستان بھر میں نکاسی اپ کے غیر مناسب انتظامات صنعتی فضلہ کیمیائی مادے سیوریج کا پانی سیم تھور نے ابی ذخائر کو الودہ کر دیا ہے پلاسٹک کا بے تحاشہ استعمال اس کی الودگی اس کے ویسٹج کی وجہ سے دریا سمندری حیات زمین کا ماحول خراب تر ہوتا جا رہا ہے دوسری طرف زراعت میں خطرناک کیمیکل کا زیادہ استعمال اور غیر مستحکم کھیتی باڑی کے طریقے کی وجہ سے زمین کی وہ زرخیری ختم ہوتی جا رہی ہے جس سے خوراک کی زیادہ پیداوار ہوتی تھی زرعی اجناس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے پاکستان کو ان دنوں بہت زیادہ اجناس برون ملک سے منگوانا مجبوری بن چکی ہے حکومت کی ایک اور سنگین مسئلہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کو درپیش ہے وہ ہے سمندری پانیکی الودگی جس سے نہ صرف سمندری جانوروں کو خطرناک صورتحال کا سامنا ہے بلکہ انسان جو سی فوڈ استعمال کرتا ہے وہ بھی سمندری الودگی کی وجہ سے زہریلے پن کا شکار ہوتا جا رہا ہےدنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی الیکٹرانک ویسٹ بھی ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے دنیا ڈیجیٹل ترقی کے چکر میں ٹنوں کے حساب سے روزانہ الیکٹرانک ویسٹ پیدا کر رہی ہے جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں کو استعمال کرنے کے بعد فروخت کر دیا جاتا ہے اس کو ٹھکانے لگانے سے صحت اور مولیاتی الودگی جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اس کو ری سائیکل کرنے کا پاکستان میں کوئی اچھا نظام موجود نہیں دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی خشک سالی سلاب زلزلے سمیت دیگر ماحولیاتی مسائل جنم لے رہےلوگ اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں نقل مکانے کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے
حال ہی میں امریکہ کے بڑے شہر لاس اینجلس میں جنگلات میں اگ لگنے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں نے وہاں سے نقل مکانی کی ہے پاکستان میں بھی زلزلے کی وجہ سے ازاد کشمیر گلگت بلتستان اور کے پی کے سے لوگ دوسرے حصوں میں گئے ہیں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات پانی خوراک ہوا میں شامل ہو چکے ہیں جو انسانی صحت کے لیے شدید خطرہ ہے یہ ذرات سمندری اور جنگلی حیات کے لیے بھی بہت بڑا خطرہ بنتے جا رہے ہیں ایک اور بڑا مسئلہ جس کا دنیا سامنا کر رہی ہے خاص کر پاکستان بھارت بنگلہ دیش سری لنکا جیسے ملک میں بڑھتی ہوئی ابادی کئی ماحولیاتی مسائل کا سبب بن رہی ہے ابادی میں اضافہ ٹریفک میں اضافہ صنعتی اخراج میں اضافہ کی وجہ سے فضا بہت زیادہ الودہ ہو چکی ہے جو انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے ایک سروے کے مطابق پاکستان جیسے ملک میں صحت کے 40 فیصد سے زیادہ مسائل اس الودگی کی وجہ سے ہی ہیں پاکستان سمیت دنیا بھر کے ملکوں میں ائندہ انے والے سالوں میں اگر کاربن کے اخراج میں کمی پلاسٹک استعمال میں کمی قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ نہ کیا گیا تو دنیا بھر میں پائیدار ترقی ناممکن ہو جائے گی دنیا کی زمین انسان اور جانوروں کے لیے غیر محفوظ ہوتی جا رہی ہے پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی ملکوں میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کی طرف رجحان کم ہےپاکستان جیسے ملکوں میں پرانے فوسل ذرائع جیسے کوئلہ تیل گیس کا استعمال زیادہ ہے وہ بھی ماحول کو خراب کرنے میں مکمل حصہ ڈال رہا ہے پاکستان جیسے ملکوں کو ایسے ذرائع پر انحصار کم کرنا ہوگا دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے پاکستان کی گرمی اور سردی میں ہر سال کمی بیشی اسی بات کا نتیجہ ہے سردیوں میں بھی درجہ حرارت بہت زیادہ ہونا عام بات ہو گئی ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان ائندہ چند سالوں میں شدید ماحولیاتی خطرے کی زرد میں انے کی کے لیے تیار ہے پاکستان کے ہر شہری اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی میں اپنا کردار ادا کرے حکومت کو تعلیمی نصاب میں ماحولیاتی الودگی کے بارے میں مکمل اگاہی کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے مدارس مسجدوں تعلیمی اداروں لوکل گورنمنٹ سسٹم کے ذریعے ماحولیاتی اگاہی وقت کی اہم ضرورت ہے پلاسٹک کا زیادہ استعمال شاپر بیگ پر پابندی کے لیے حکومتی اقدامات کی حمایت وقت کا اہم تقاضا ہے اگر ہم نے اپنا اپنا حصہ اس میں نہ ڈالا تو ہماری انے والی نسلوں کا سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا

یہ تحریر مصنف کی ذاتی آراء اور تحقیق پر مبنی ہے جس سے دی جھنگ ٹائمز کا متفق ہونا ضروری نہیں


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *