728 x 90

عالمگیر ہم آہنگی کے علمبردار، عاجزی، محبت اور اصلاح کے پیکر پوپ فرانسس اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے

عالمگیر ہم آہنگی کے علمبردار، عاجزی، محبت اور اصلاح کے پیکر پوپ فرانسس اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے

خورخے ماریو برگولیو جو بعد میں پوپ فرانسس کے نام سے جانے گئے 17 دسمبر 1936 کو بیونس آئرس ارجنٹینا میں پیدا ہوئے۔ وہ کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی پہلے جیزوئٹ اور ایک ہزار سال بعد پہلے غیر یورپی پوپ تھے۔ 13 مارچ 2013 کو منتخب ہونے کے بعد انہوں نے “فرانسس” کا نام

خورخے ماریو برگولیو جو بعد میں پوپ فرانسس کے نام سے جانے گئے 17 دسمبر 1936 کو بیونس آئرس ارجنٹینا میں پیدا ہوئے۔ وہ کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی پہلے جیزوئٹ اور ایک ہزار سال بعد پہلے غیر یورپی پوپ تھے۔ 13 مارچ 2013 کو منتخب ہونے کے بعد انہوں نے “فرانسس” کا نام اختیار کیا جو سینٹ فرانسس آف اسیسی سے متاثر تھا جو غربت، عاجزی اور امن کے علمبردار تھے۔ پوپ فرانسس نے اپنی قیادت کے دوران سادگی، عاجزی، اور خدمت کو مرکزی حیثیت دی۔ انہوں نے ویٹیکن کے روایتی محل کی بجائے “کاسا سانتا مارٹا” میں قیام کو ترجیح دیا۔
پوپ فرانسس نے کلیسیا میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دیا، خاص طور پر جنسی زیادتی کے اسکینڈلز کے تناظر میں۔ انہوں نے پناہ گزینوں، قیدیوں، اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ ان کی قیادت میں کلیسیا نے سماجی انصاف اور انسانی وقار کو مرکزی حیثیت دی۔دنیا بھر میں آج دکھ، سوگ اور گہرے رنج کا عالم ہے۔ وہ عظیم روحانی پیشوا جنہوں نے اپنی پوری زندگی خدمت، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے وقف کر دی تھی. “تقدس مآب پوپ فرانسس” اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کی وفات ایک ایسا سانحہ ہے جو صرف کیتھولک دنیا کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے ہمیشہ بلا تفریق انسانیت کی خدمت کی۔ پوپ فرانسس وہ شخصیت تھے جنہوں نے محبت، صلح اور بھائی چارے کا پیغام ہر دل تک پہنچایا۔ وہ مفاہمت کے علَم بردار، عاجزی کے پیکر، اور ہر مظلوم، مجبور اور پسے ہوئے طبقے کے ہمدرد و محافظ تھے۔ ان کی قیادت نے کیتھولک چرچ کو ایک نئی روح دی اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ مذہب انسانیت کو جوڑنے کا ذریعہ ہے، توڑنے کا نہیں۔انہوں نے غربت کے خاتمے، ماحول کے تحفظ، انسانی حقوق کے دفاع، اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کیے۔ ان کی کئی تقریریں، دعائیں، اور اقدامات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ پاکستان کی مسیحی برادری نے بھی اس دکھ کی گھڑی میں گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔ ریورنڈ فادر یوسف جارج نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ
“پوپ فرانسس نہ صرف ہمارے روحانی پیشوا تھے بلکہ ایک روحانی باپ کی حیثیت سے ہماری رہنمائی کرتے رہے۔ ان کی دعائیں، ان کی محبت اور ان کا نرم لہجہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا۔ مورخہ 21 اپریل 2025 کو پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں دوہرے نمونیا کے باعث وفات پا گئے۔ ان کی رحلت پر دنیا بھر میں سوگ منایا گیا اور انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر یاد کیا گیا جنہوں نے محبت، عاجزی، اور اصلاحات کے ذریعے کلیسیا اور دنیا کو نئی سمت دی۔ہم دعا گو ہیں کہ خداوند یسوع مسیح ان کی روح کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔” ان کی وفات ایک دور کا اختتام ضرور ہے لیکن ان کا پیغام آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان کے مشن کو جاری رکھیں۔ امن، محبت اور بھائی چارے کی شمع کو جلائے رکھیں۔ہم خدا کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمیں پوپ فرانسس جیسی عظیم ہستی کی موجودگی میں سانس لینے کا موقع دیا۔خداوند ان کی روح کو ابدی آرام دے۔ آمین

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos