قومی اسمبلی نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے بل 2025 کی منظوری دیدی ہے جس میں صوبائی نمائندگی کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میںلایاجائے گا۔ 59 شقوں پر مشتمل آئینی ترمیم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ دو سو چونتیس ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جو کہ ایوان
قومی اسمبلی نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے بل 2025 کی منظوری دیدی ہے جس میں صوبائی نمائندگی کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میںلایاجائے گا۔
59 شقوں پر مشتمل آئینی ترمیم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔
دو سو چونتیس ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جو کہ ایوان کی کل رکنیت کے دو تہائی سے کم نہیں ہے۔
ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت آئینی معاملات اور آئین کی تشریح سے متعلق مقدمات کی سماعت کرے گی۔
اس عدالت کی مستقل نشست اسلام آباد میں ہوگی۔
آئینی ترمیم کے مطابق صدر ہائی کورٹ کے جج کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کر سکتے ہیں۔
جس کی سفارش جوڈیشل کمیشن آف پاکستان متعینہ شرائط وضوابط کے مطابق کرے گا۔
اس مقصد کے لیے دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن بھی ہوں گے۔
ترمیم کے مطابق صدر وزیر اعظم کے مشورے پر چیف آف دی آرمی سٹاف، چیف آف ڈیفنس فورسز کا تقرر کریں گے۔
چیف آف ایئر اسٹاف اور چیف آف نیول اسٹاف کی تقرری وزیراعظم کی ایڈوائس پر کی جائے گی۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ستائیس نومبر 2025 سے ختم ہو جائے گا۔
وزیر اعظم، چیف آف آرمی سٹاف کی سفارش پر جو بیک وقت ڈیفنس فورسز کے سربراہ بھی ہوںگے پاکستان آرمی کے ارکان میں سے نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈر کا تقرر کریں گے اور ان کی تنخواہوں اور الانسز کا تعین بھی کریں گے۔
جہاں وفاقی حکومت مسلح افواج کے کسی رکن کو فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس یا ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدے پر ترقی دے گی، ایسے افسرکا عہدہ مراعات اور یونیفارم تاحیات برقرار رہے گی، اپنی کمان کی مدت پوری ہونے پر، قانون کے تحت، وفاقی حکومت ریاست کے مفاد میں فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس یا فلیٹ ایڈمرل کی ذمہ داریوں اور فرائض کا تعین کرے گی۔
آئینی ترمیم کے مطابق صدر کے خلاف تاحیات اور گورنر کے لیے ان کے عہدے کی مدت کے دوران کسی بھی عدالت میں کوئی بھی کارروائی شروع یا جاری نہیں رکھی جائے گی۔
یہ دفعات صدر کی مدت صدارت کے بعد عوامی عہدہ سنبھالنے کے عرصہ کے دوران لاگو نہیں ہوں گی۔


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *