728 x 90

مہلک ٹرانس فیٹی ایسڈ کے خاتمہ کے  لئے جامع پالیسی مرتب کی جائے، سول سوسائٹی

مہلک ٹرانس فیٹی ایسڈ کے خاتمہ کے  لئے جامع پالیسی مرتب کی جائے، سول سوسائٹی

سول سوسائٹی تنظیموں نے ا ایک مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پالیسی اقدامات اٹھائے جائیں جن سے تمام غذائی سپلائی چین کے ذرائع سے مہلک  صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس  فیٹی ایسڈز  کو ختم کیا جا سکے۔  سنٹر فار اینڈ ڈویلپمنٹ انشیٹیو(سی پی ڈی آئی) کی جانب

سول سوسائٹی تنظیموں نے ا ایک مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پالیسی اقدامات اٹھائے جائیں جن سے تمام غذائی سپلائی چین کے ذرائع سے مہلک  صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس  فیٹی ایسڈز  کو ختم کیا جا سکے۔

 سنٹر فار اینڈ ڈویلپمنٹ انشیٹیو(سی پی ڈی آئی) کی جانب  سے اسلام آباد میں ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں اور میڈیا نمائندگان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے  سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی نے کہا،  امراض دل ، ذیابیطس اور فالج پاکستانیوں کے لئے بہت جان لیوا امراض ہیں۔ ٹرانس  فیٹی ایسڈز کو غذا سے ختم کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت(ڈبیلوایچ او) کی سفارش کردہ بہترین پالیسی کو اپنانے میں  تاخیر کا مطلب ہے کہ ہماری غذائی سپلائی چین میں چھپے ہوئے اس مہلک مادے کی وجہ سے مزید لوگ  روزانہ کی بنیاد ہر مر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “پاکستان خطے میں ٹرانس  فیٹی ایسڈز کا سب سے بڑا صارف ہے کیونکہ خطے کے دیگر ممالک کے برعکس ہمارے پاس جامع پالیسی ہی موجود نہیں ہے۔

جزوی طور پر ہائیڈروجنیٹڈ تیل(پی ایچ او)  اور صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹی ایسڈز کابڑا ذریعہ ہیں وہ غذا جس میں یہ تیل استعمال ہوتے ہیں، ان مہلک مادوں کو غذا میں شامل کرتی ہے۔

 کنڑی لیڈ  پاکستان گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹر کے، منور حسین نے کہا کہ، تمام غذائی ذرائع سے ٹرانس  فیٹی ایسڈز کو کل چکنائی کا 2 فیصد سے زیادہ نہ ہونے دینے کے لیے ایک واحد حل  ہائیڈروجنیٹڈ تیل پر پابندی عائد کرنا ہی ہے   اور یہ پاکستان کے لیے اس تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کا درست طریقہ ہے۔ ہمارے حالیہ مطالعات اور ہماری غذائی ذرائع کی مارکیٹ تجزیہ نے ان مادوں کے مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے، جو عام طور پر پراسیس شدہ غذائی اشیاء میں پائے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر صبا امجد، چیف ایگزیکٹو آفیسر ہارٹ فائل کا کہنا تھا کہ  ہارٹ فائل اور پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ  کی ایک حآلیہ تحققیق کے مطابق  دو تہائی ایسے برانڈز جو تقریباً ٹرانس فیٹس سے پاک ہونے کا دعویٰ کرتے تھے، ان میں بڑی مقدار میں صنعتی ٹرانس فیٹی ایسڈز پائے گئے اس کے علاوہ، چائے کی کریمرز، شارٹیننگز، اسٹریٹ فوڈز، تلی ہوئی اشیاء، اور بیکری آئٹمز غذائی سپلائی چین میں ٹرانس  فیٹی ایسڈز کے بڑے ذرائع ہیں۔ سمینار کے دوران پاکستان کے صحت کے اعداد و شمار، خوراک سے متعلق پالیسیوں میں موجود اہم خامیاں، اور خطے اور دیگر ممالک کی بہترین پریکٹسز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سول سوسائٹی تنظیموں نے ملک میں بڑھتے ہوئے ذیابیطس اور قلبی امراض کی سنگین صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو عوامی صحت کی ہنگامی حالت کا اعلان کرکے پالیسی اقدامات اٹھانے کی ضرورت  ہے۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos