وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت معاشی اور مالی منصوبہ بندی میں ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی کے نظم و نسق کو ترجیح دینے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ وہ اسلام آباد میں پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام اٹھائیسویں پائیدار ترقیاتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیرِ خزانہ
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت معاشی اور مالی منصوبہ بندی میں ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی کے نظم و نسق کو ترجیح دینے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔
وہ اسلام آباد میں پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام اٹھائیسویں پائیدار ترقیاتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ عالمی غیر یقینی حالات کے باوجود عالمی معیشت نے غیر معمولی لچک دکھائی ہے، تاہم پاکستان جیسے ممالک کو ممکنہ بیرونی جھٹکوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط مالی اور بیرونی تحفظات قائم کرنا ہوں گے۔
انہوں نے پارلیمان میں زیرِ قانون سازی پاکستان کرپٹو کونسل اور ورچوئل ایسیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا موقف ورچوئل ایسیٹس اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے حوالے سے اپنے خطراتی تناظر اور ریگولیٹری ترجیحات کے مطابق رہے گا، تاکہ سرمایہ کے غیر قانونی اخراج، منی لانڈرنگ اور سرمایہ کاروں کے تحفظ جیسے عوامل کو یقینی بنایا جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے خاطر خواہ معاونت حاصل ہوئی ہے، جس میں آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلٹی فیسلٹی کے تحت 1.3 ارب ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 50 کروڑ ڈالر، اور عالمی بینک گروپ کے ساتھ 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک شامل ہے، جو سالانہ دو ارب ڈالر کی معاونت فراہم کرے گا اور بنیادی طور پر ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی کے شعبوں پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے وسائل، نجی سرمایہ کاری، اور مارکیٹ پر مبنی ذرائع جیسے گرین بانڈز اور کاربن مارکیٹس کے ذریعے مالی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا۔
وزیرِ خزانہ نے نجی شعبے کی اختراعی کوششوں مثلا اکیومن کا 9 کروڑ ڈالر کا کلائمیٹ ایکشن فنڈ اور سندھ کا مینگرووز کاربن کریڈٹ پراجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کو ملک بھر میں وسعت دی جانی چاہیے۔
انہوں نے ڈیٹ فار نیچر سوآپ جیسے ماحولیاتی مالیاتی اقدامات کی بڑھتی صلاحیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بین الاقوامی معیار کے ماحولیاتی منصوبے تیار کرنے کے لیے تکنیکی صلاحیت میں اضافہ ناگزیر ہے۔
وزیرِ خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی ترجیحات کو قومی بجٹ میں شامل کیے بغیر انہیں قومی پالیسی کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا، لہذا وزارتِ خزانہ کا کردار ماحولیاتی اقدامات کے مرکزی دھارے میں لانے کے لیے نہایت اہم ہے۔


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *