728 x 90

ال نینو اور لا نینا کیا ہیں؟ اور یہ دنیا اور پاکستان کے موسموں کو کیسے بدل رہے ہیں؟

ال نینو اور لا نینا کیا ہیں؟ اور یہ دنیا اور پاکستان کے موسموں کو کیسے بدل رہے ہیں؟

دنیا کا موسم ایک پیچیدہ نظام ہے جس پر سمندری درجہ حرارت اور فضائی دباؤ گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم موسمی رجحان ال نینو اور لا نینا ہے جو بیک وقت دنیا کے کئی خطوں کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان بھی اس سے محفوظ نہیں رہا۔ کبھی خشک سالی، کبھی غیر معمولی بارشیں اور کبھی تباہ کن سیلاب یہ سب کسی نہ کسی طرح ال نینو اور لا نینا سے جڑے ہیں۔

دنیا کا موسم ایک پیچیدہ نظام ہے جس پر سمندری درجہ حرارت اور فضائی دباؤ گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم موسمی رجحان ال نینو اور لا نینا ہے جو بیک وقت دنیا کے کئی خطوں کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان بھی اس سے محفوظ نہیں رہا۔ کبھی خشک سالی، کبھی غیر معمولی بارشیں اور کبھی تباہ کن سیلاب یہ سب کسی نہ کسی طرح ال نینو اور لا نینا سے جڑے ہیں۔

تاریخی پس منظر

پیرو اور ایکواڈور کے ماہی گیروں نے سب سے پہلے ال نینو کو محسوس کیا۔ وہ دیکھتے کہ کرسمس کے قریب سمندر گرم ہو جاتا ہے اور مچھلیاں غائب ہو جاتی ہیں۔ 20ویں صدی میں برطانوی سائنسدان گلبرٹ واکر نے اس رجحان کو “ساؤدرن آسکیلیشن” سے جوڑا جبکہ جیکب بجرکنس نے 1960 کی دہائی میں اس کی سائنسی وضاحت پیش کی۔ آج اسے ہم “ENSO” یعنی El Niño Southern Oscillation کہتے ہیں

سائنسی وضاحت

ال نینو

ال نینو میں بحرالکاہل کا مشرقی حصہ غیر معمولی حد تک گرم ہو جاتا ہے۔ اس سے بارش کے نظام میں بڑی تبدیلی آتی ہے۔ لاطینی امریکا میں شدید بارش اور سیلاب جبکہ انڈونیشیا، بھارت اور پاکستان میں مون سون کمزور ہو جاتا ہے

لا نینا

لا نینا اس کے برعکس ہے۔ اس دوران بحرالکاہل ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور بارشیں مغربی سمت بڑھتی ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں مون سون زیادہ ہوتا ہے جبکہ جنوبی امریکا خشک سالی کا شکار ہوتا ہے

دنیا پر اثرات

  • امریکا: ال نینو میں بارشیں اور طوفان بڑھتے ہیں، لا نینا میں جنگلاتی آگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
  • لاطینی امریکا: ال نینو شدید بارش اور سیلاب، لا نینا خشک سالی لاتی ہے۔
  • افریقہ: مشرقی افریقہ میں ال نینو بارشیں بڑھاتا ہے، لیکن جنوبی افریقہ میں خشک سالی۔
  • ایشیا: ال نینو مون سون کمزور کرتا ہے، لا نینا بارشیں بڑھاتی ہے

پاکستان پر اثرات

پاکستان چونکہ مون سون پر انحصار کرتا ہے اس لیے یہ رجحان اس کے لیے نہایت اہم ہے۔

  • ال نینو 2023: سندھ اور بلوچستان میں بارشیں 90 فیصد کم رہیں اور خشک سالی بڑھ گئی ۔
  • لا نینا 2010 اور 2022: دونوں برس تباہ کن بارشیں اور سیلاب آئے۔ خاص طور پر 2022 میں اوسط سے 260 فیصد زیادہ بارش ہوئی جس نے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈبو دیا

ال نینو اور لا نینا کے زرعی اور معاشی اثرات

ENSO عالمی سطح پر کھربوں ڈالر کے نقصانات کا باعث بنتا ہے۔

  • 1982–83 کے ال نینو سے 4.1 ٹریلین ڈالر نقصان ہوا۔
  • 1997–98 کے ال نینو سے 5.7 ٹریلین ڈالر نقصان ہوا۔
  • ایک تحقیق کے مطابق صدی کے آخر تک یہ نقصان 84 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے

پاکستان جیسے زرعی ملک میں یہ اثرات زیادہ خطرناک ہیں۔ فصلیں برباد ہو جاتی ہیں، خوراک کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور دیہی معیشت متاثر ہوتی ہے۔ FAO کے مطابق، پانی کی بچت اور متنوع فصلیں زرعی معیشت کو محفوظ بنا سکتی ہیں

ال نینو، لا نینا اور موسمیاتی تبدیلی کا مستقبل

اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نے ENSO کے اثرات کو مزید طاقتور بنا دیا ہے۔ اب بارشیں زیادہ شدید، خشک سالیاں زیادہ طویل اور سیلاب زیادہ تباہ کن ہوں گے۔ IPCC کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مستقبل میں ان واقعات کی شدت اور تکرار دونوں بڑھیں گے

پیش گوئی کے مسائل

اگرچہ کمپیوٹر ماڈلز نے پیش گوئی بہتر بنائی ہے لیکن ENSO کی درست پیشن گوئی اب بھی ایک چیلنج ہے۔ دیگر موسمی رجحانات جیسے MJO اس کی شدت کو بدل دیتے ہیں، اس لیے بعض اوقات پیش گوئیاں پوری طرح درست نہیں ہوتیں

پاکستان اور دنیا کے لیے سفارشات

سیلاب اور خشک سالی کا انتظام

ڈیمز، واٹر ریزروائرز اور شہری انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں پانی کے بہتر انتظام کے بغیر نقصانات کم نہیں کیے جا سکتے.موسمی تحقیق اور پیش گوئی

پاکستان اور خطے کے ممالک کو مقامی سطح پر موسمی ماڈل بہتر کرنے ہوں گے۔ WMO کے مطابق بروقت وارننگ لاکھوں جانیں بچا سکتی ہے.

زرعی منصوبہ بندی اور خوراک کی حفاظت

ENSO کے اثرات سب سے زیادہ زراعت پر پڑتے ہیں۔ FAO نے واضح کیا ہے کہ پانی کی بچت، متنوع فصلیں اور بہتر زرعی پالیسی ہی معیشت کو محفوظ بنا سکتی ہیں

مالیاتی تحفظ اور انشورنس

معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے انشورنس اور مالیاتی پالیسیاں اپنانا ضروری ہے۔ IMF کے مطابق موسمیاتی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقتصادی پالیسیاں تیار کرنا ناگزیر ہے

اہم نکتہ

ال نینو اور لا نینا محض سائنسی اصطلاحات نہیں بلکہ انسانوں کی زندگیوں پر براہِ راست اثر ڈالنے والے موسمی رجحانات ہیں۔ پاکستان میں یہ کبھی خشک سالی، کبھی قحط اور کبھی تباہ کن سیلاب کا باعث بنتے ہیں۔ عالمی معیشت ان کے اثرات سے کھربوں ڈالر کا نقصان اٹھا چکی ہے۔ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی ان خطرات کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ اس لیے پاکستان سمیت دنیا کو فوری طور پر منصوبہ بندی، تحقیق اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ان اثرات کو کم کیا جا سکے۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos