728 x 90

2025 کا نوبل امن انعام ماریا کورینا ماچاڈو کے نام،وینزویلا کی آئرن لیڈی کی جدوجہد

2025 کا نوبل امن انعام ماریا کورینا ماچاڈو کے نام،وینزویلا کی آئرن لیڈی کی جدوجہد

وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو نوبل امن انعام 2025 حاصل کرنے والی پہلی خاتون رہنما بن گئی ہیں۔
انہیں یہ اعزاز جمہوریت، انسانی حقوق، اور آمریت کے خلاف پرامن جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا۔
“آئرن لیڈی” کہلانے والی ماچاڈو نے وینزویلا میں جمہوری تحریک کو نئی سمت دی۔

وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو نوبل امن انعام 2025 حاصل کرنے والی پہلی خاتون رہنما بن گئی ہیں۔
انہیں یہ اعزاز جمہوریت، انسانی حقوق، اور آمریت کے خلاف پرامن جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا۔
“آئرن لیڈی” کہلانے والی ماچاڈو نے وینزویلا میں جمہوری تحریک کو نئی سمت دی۔

ابتدائی زندگی اور پس منظر

ماریا کورینا ماچاڈو پیرسکا وینزویلا کی معروف سیاستدان، اپوزیشن رہنما اور انسانی حقوق کی کارکن ہیں۔
وہ جمہوریت کی بحالی اور آمریت کے خلاف جدوجہد کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔
ان کی پیدائش 7 اکتوبر 1967 کو کاراکاس، وینزویلا میں ہوئی۔
ان کے والد ہنریک ماچاڈو زولواگا اسٹیل کے صنعتکار اور والدہ کورینا پیرسکا ماہر نفسیات تھیں۔
وہ چار بہنوں میں سب سے بڑی ہیں اور ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

تعلیم اور ابتدائی کیریئر

انہوں نے اندریس بیلو کیتھولک یونیورسٹی سے انڈسٹریل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے آئی ای ایس اے (IESA) سے فنانس میں ماسٹرز کیا۔
2009 میں، انہوں نے ییل یونیورسٹی کے ورلڈ فیلو پروگرام میں حصہ لیا۔
1992 میں، انہوں نے فنڈاسیو آتینیا (Fundación Atenea) قائم کی جو کاراکاس میں بچوں کی مدد کرتی ہے۔
انہوں نے ویلنشیا میں آٹو انڈسٹری میں کام کیا اور بعد میں کاراکاس منتقل ہوئیں۔

وہ طلاق یافتہ ہیں اور ان کے تین بچے سیکیورٹی خدشات کے باعث بیرون ملک رہتے ہیں۔
مدورو حکومت نے انہیں وینزویلا چھوڑنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

سیاسی سفر اور قیادت

ماریا کورینا نے 2002 میں سیاست میں قدم رکھا۔
انہوں نے الیخاندرو پلاز کے ساتھ “سوماتے” (Súmate) نامی تنظیم قائم کی۔
یہ تنظیم آزادانہ انتخابات اور ووٹ کی نگرانی کے لیے کام کرتی ہے۔
2004 میں، اس تنظیم نے ہیوگو شاویز کے خلاف ریفرنڈم مہم چلائی۔
2010 میں، وہ نیشنل اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں اور سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔
2012 میں وہ صدارتی امیدوار بنیں مگر ہینرک کاپریلس سے ہار گئیں۔
اسی سال انہوں نے اپنی سیاسی جماعت “وینٹے وینزویلا” کی بنیاد رکھی۔
2014 میں، انہوں نے مدورو حکومت کے خلاف “لا سالیدا” مہم کی قیادت کی۔
اسی سال، انہیں او اے ایس میں تقریر کرنے پر اسمبلی سے نکال دیا گیا۔
2017 میں، انہوں نے “سوئی وینزویلا” اتحاد کی بنیاد رکھی۔
2019 کے بحران میں، انہوں نے خوان گوایدو کی حمایت کی۔
2023 میں، وہ 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار بنیں۔
انہوں نے اپوزیشن پرائمری جیتی مگر حکومت نے انہیں نااہل قرار دیا۔
نااہلی کے باوجود، انہوں نے ایڈمنڈو گونزالیز یوروتیا کی حمایت کی۔
2024 کے انتخابات میں دھاندلی کے شواہد انہوں نے بین الاقوامی سطح پر پیش کیے۔

تنازعات اور مشکلات

انہیں بارہا سیاسی انتقام، قانونی الزامات اور جسمانی حملوں کا سامنا رہا۔
2004 میں، این ای ڈی سے فنڈنگ لینے پر ان پر غداری کے الزامات لگائے گئے۔
ہیومن رائٹس واچ اور امریکہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
2002 میں، ان پر کارمونا ڈیکری پر دستخط کرنے کا الزام بھی لگا۔
2014 میں، ان کے خلاف جعلی ای میلز کی بنیاد پر سازش کے الزامات لگائے گئے۔
2011 اور 2013 میں انہیں عوامی احتجاج کے دوران تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
2023 میں، انہیں 15 سال کے لیے نااہل قرار دیا گیا جسے اقوام متحدہ اور او اے ایس نے مسترد کیا۔
2024 انتخابات کے بعد، وہ کچھ عرصہ روپوش رہیں اور 2025 میں گرفتار ہوئیں۔
بین الاقوامی دباؤ کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
انہیں “لیڈی آف اسٹیل” اور “آئرن لیڈی آف وینزویلا” کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

نوبل امن انعام 2025 — اعترافِ جدوجہد

نارویجن نوبل کمیٹی نے انہیں 2025 کا نوبل امن انعام دیا۔
یہ ان کی جمہوریت کے فروغ اور پرامن جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا۔
کمیٹی نے کہا کہ وہ لاطینی امریکہ میں شہری بہادری کی غیر معمولی مثال ہیں۔
انہوں نے منقسم اپوزیشن کو متحد کیا اور آزاد انتخابات کے لیے عوام کو متحرک کیا۔
کمیٹی کے مطابق، وینزویلا ایک جمہوریت سے آمریت میں بدل گیا ہے۔
ایسے ماحول میں، ماریا کورینا کی جدوجہد شہری مزاحمت کی نمایاں مثال ہے۔
ان کی تنظیم “سوماتے” نے شفاف انتخابات اور انسانی حقوق کے شعور کو فروغ دیا۔
ان کی کوششوں نے بین الاقوامی برادری میں جمہوریت کے تحفظ پر نیا مکالمہ پیدا کیا۔

اثر اور عالمی اہمیت

ماریا کورینا ماچاڈو کی جدوجہد سیاسی شعور اور شہری استقامت کی علامت بن چکی ہے۔
انہوں نے دکھایا کہ جمہوریت، شفافیت اور انسانی وقار آفاقی اقدار ہیں۔
ان کا نوبل انعام اس بات کی تصدیق ہے کہ پرامن مزاحمت تبدیلی کا سب سے مضبوط ذریعہ ہے۔
ان کی آواز اب لاطینی امریکہ سے نکل کر عالمی سطح پر سنی جا رہی ہے۔
وہ آج بھی ان لاکھوں لوگوں کے لیے امید کی علامت ہیں جو آزادی کے خواہاں ہیں۔

امن کے اس انعام کے لئے دنیا بھرسے 338 امیدوار نامزد کئے تھے ۔ امن کے اس نوبل انعام کے لئے بیٹنگ مارکیٹ کے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے ۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos