728 x 90

پاکستان میں CBDC کا آغاز: اسٹیٹ بینک 2025 میں ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرائے گا

پاکستان میں CBDC کا آغاز: اسٹیٹ بینک 2025 میں ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرائے گا

پاکستان میں CBDC کا آغاز ملکی مالیاتی مستقبل کے لیے بڑی تبدیلی سمجھا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی پاکستان منصوبہ 2025 میں پائلٹ مرحلے پر لایا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ نظام شفافیت، مالی شمولیت اور جدید معیشت کی جانب اہم قدم ہوگا۔

پاکستان میں CBDC کا آغاز ملکی مالیاتی مستقبل کے لیے بڑی تبدیلی سمجھا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی پاکستان منصوبہ 2025 میں پائلٹ مرحلے پر لایا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ نظام شفافیت، مالی شمولیت اور جدید معیشت کی جانب اہم قدم ہوگا۔

عالمی تناظر اور پاکستان کا قدم

دنیا کے بیشتر مرکزی بینک اپنی کرنسیاں ڈیجیٹل شکل میں متعارف کرا رہے ہیں۔
بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس کے مطابق 2024 تک 91 فیصد مرکزی بینک CBDC پر کام کر رہے تھے۔
اب 137 ممالک، جو دنیا کی 98 فیصد معیشت ہیں، اس دوڑ میں شامل ہیں۔
چین نے ای-یوآن، بھارت نے ای-روپیے اور نائیجیریا نے ای-نائرا متعارف کرائے۔
پاکستان نے جاپانی بلاک چین کمپنی سورامیتسو کے ساتھ پائلٹ منصوبہ شروع کیا ہے

قانونی پس منظر اور پالیسی میں تبدیلی

اپریل 2018 میں اسٹیٹ بینک پاکستان نے کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت پر پابندی لگائی۔
وجہ یہ تھی کہ کرپٹو کو قانونی حیثیت حاصل نہیں تھی۔
اس میں فراڈ اور منی لانڈرنگ کے خطرات زیادہ تھے۔
سندھ ہائی کورٹ نے بھی اسٹیٹ بینک کے مؤقف کی توثیق کی۔

بعد میں عالمی دباؤ اور FATF کی سفارشات نے پالیسی میں تبدیلی پیدا کی۔
جولائی 2025 میں پاکستان نے ورچوئل ایسٹس ایکٹ منظور کیا۔
اس کے تحت Pakistan Virtual Asset Regulatory Authority (PVARA) قائم کی گئی۔
اب ورچوئل اثاثوں کے کاروبار کو قانونی دائرے میں ریگولیٹ کیا جا سکے گا۔

دوہرا ریگولیٹری ماڈل

یہاں ایک تضاد پیدا ہوا۔
اسٹیٹ بینک اب بھی کرپٹو پر پابندی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
جبکہ نئی اتھارٹی نجی ورچوئل اثاثوں کو ریگولیٹ کرتی ہے۔
یہ صورتحال دوہرا ریگولیٹری ماڈل بناتی ہے۔
CBDC کو سرکاری حمایت حاصل ہے مگر نجی کرپٹو اب بھی متنازع ہے۔

ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور راست سسٹم

CBDC پاکستان کے لیے سب سے مضبوط بنیاد راست سسٹم ہے۔
یہ فوری ادائیگی کا نظام 2021 میں شروع ہوا۔
2024–25 کی تیسری سہ ماہی تک اس کے ذریعے 371 ملین ٹرانزیکشنز ہوئیں۔
ان کی مالیت 8.5 ٹریلین روپے تھی۔
اب 89 فیصد خوردہ لین دین ڈیجیٹل چینلز سے ہوتے ہیں۔
راست بذات خود CBDC نہیں مگر مستقبل کی بنیاد ہے۔

پائلٹ پروگرام اور ٹیسٹنگ مرحلہ

اسٹیٹ بینک پاکستان نے اعلان کیا کہ CBDC اب ٹرائل مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
پائلٹ پروگرام رواں مالی سال شروع ہوگا۔
مقصد یہ دیکھنا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی عام سطح پر کیسے کام کرتی ہے۔
خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کمزور ہے۔
آف لائن ٹرانزیکشنز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

ڈیجیٹل کرنسی پائلٹ کی موجودہ صورتحال (اکتوبر 2025)

1. تکمیل شدہ تیاریاں

ٹیکنالوجی پارٹنر کا انتخاب: اگست 2025 میں اسٹیٹ بینک پاکستان (SBP) نے جاپان کی معروف بلاک چین کمپنی سورامیتسو (Soramitsu) کو اپنا ٹیکنالوجی پارٹنر منتخب کیا۔
یہ کمپنی اس پائلٹ منصوبے کے لیے پلیٹ فارم تیار کر رہی ہے۔

قانونی فریم ورک کی منظوری: جولائی 2025 میں حکومت نے ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 کی منظوری دی۔
اس قانون نے ڈیجیٹل کرنسی اور ورچوئل اثاثوں کے لیے جامع قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک فراہم کیا۔

عہدیداروں کے بیانات: اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام نے جولائی اور اگست 2025 میں تصدیق کی کہ CBDC پائلٹ (سینڈ باکس) کے لیے گراؤنڈ ورک مکمل ہو چکا ہے۔
حکام کے مطابق یہ پروگرام “ایک یا دو ماہ میں” شروع ہونے والا ہے۔

2. متوقع آغاز

اگست 2025 کے وسط میں یہ اعلان کیا گیا کہ CBDC پائلٹ دو ماہ کے اندر شروع ہو سکتا ہے۔
اس حساب سے ممکنہ آغاز اکتوبر یا نومبر 2025 میں متوقع ہے۔
پائلٹ پروگرام کی نگرانی کے لیے Pakistan Virtual Asset Regulatory Authority (PVARA) مکمل طور پر فعال ہو چکی ہے۔

عالمی مثالیں اور پاکستان کا موازنہ

چین نے ای-یوآن سے 7 ٹریلین یوآن کے لین دین کیے۔
بھارت کا ای-روپیے پروگرام تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
یورپی یونین ڈیجیٹل یورو پر تحقیق کر رہی ہے۔
نائیجیریا نے ای-نائرا سے ترقی پذیر دنیا کے لیے مثال قائم کی۔
Pakistan CBDC ان مثالوں کے درمیان ایک متوازن راستہ اپنائے ہوئے ہے۔

اہم چیلنجز اور خطرات

پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ سائبر سیکیورٹی ہے۔
ڈیجیٹل فراڈز اور ڈیٹا لیکس پہلے ہی مسائل رہے ہیں۔
اگر CBDC میں خامی آئی تو عوامی اعتماد متاثر ہو سکتا ہے۔
قانونی تضاد بھی ایک چیلنج ہے۔
کرپٹو پر پابندی برقرار ہے مگر PVARA فعال ہے۔
بینکنگ نظام پر اثرات بھی ممکن ہیں۔
اگر صارفین براہ راست مرکزی بینک سے اکاؤنٹ کھولیں تو تجارتی بینک متاثر ہو سکتے ہیں۔

مواقع اور امکانات

CBDC سے حکومت براہ راست سبسڈی عوام تک پہنچا سکے گی۔
کرپشن میں کمی آئے گی۔
ترسیلات زر تیز اور کم لاگت ہوں گی۔
غیر بینکاری افراد باضابطہ نظام میں شامل ہو سکیں گے۔
یہ سب اقدامات پاکستان کی معیشت کے لیے نیا باب ثابت ہو سکتے ہیں۔

اہم نکتہ

پاکستان ابھی اپنی منزل پر نہیں پہنچا مگر سمت درست ہے۔
قانون سازی، ادارہ جاتی تیاری اور عالمی تعاون کے اقدامات جاری ہیں۔
اب اصل امتحان عوام کا اعتماد قائم رکھنا ہے۔
اگر یہ رکاوٹیں دور ہو گئیں تو پاکستان CBDC مستقبل کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos