728 x 90

پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق 2025 ، چیلنجز اور امیدیں

پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق 2025 ، چیلنجز اور امیدیں

پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق 2025 کے حوالے سے رپورٹ ظاہر کرتی ہے ۔اگرچہ تعلیم، صحت، اور بچوں کی شادی کے شعبوں میں کچھ بہتری کے باوجود بڑے چیلنجز برقرار ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور قومی اداروں کے مطابق اگر عمل درآمد مؤثر ہو تو 2030 تک نمایاں تبدیلی ممکن ہے۔

پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق 2025 کے حوالے سے رپورٹ ظاہر کرتی ہے ۔اگرچہ تعلیم، صحت، اور بچوں کی شادی کے شعبوں میں کچھ بہتری کے باوجود بڑے چیلنجز برقرار ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور قومی اداروں کے مطابق اگر عمل درآمد مؤثر ہو تو 2030 تک نمایاں تبدیلی ممکن ہے۔

پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق 2025 کے حوالے سے صورتحال میں بتدریج بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
بچوں کی شادی، تعلیم، اور صحت کے شعبوں میں کئی چیلنجز ابھی بھی برقرار ہیں۔
بچیوں کا بین الاقوامی دن ہر سال 11 اکتوبر کو منایا جاتا ہے، جس کا آغاز 2012 میں اقوام متحدہ نے کیا۔
اس دن کا مقصد لڑکیوں کے حقوق کو فروغ دینا اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے۔
یونیسیف اور یو این ویمن کے مطابق پاکستان میں تقریباً 1.9 ملین لڑکیاں 18 سال سے پہلے شادی کر لیتی ہیں۔
یہ صورتحال لڑکیوں کی تعلیم اور صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
تعلیم کے شعبے میں بہتری ہوئی ہے، لیکن ASER 2023 کے مطابق 26 ملین بچے سکول سے باہر ہیں۔
ان میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
صحت کے مسائل جیسے خون کی کمی اور HPV ویکسین کی کم کوریج لڑکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔
تشدد اور آن لائن استحصال کے واقعات میں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔
پاکستان کی قومی کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ (NCRC) اور MoHR کی رپورٹس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پالیسیاں موجود ہیں۔
لیکن ان پر عمل درآمد میں کمی ہے اور حالیہ فلڈز و وبائی امراض نے مسائل کو مزید پیچیدہ بنایا ہے۔

پاکستان میں لڑکیوں کی موجودہ صورتحال

پاکستان میں لڑکیاں متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں، جیسے تعلیم، صحت، تشدد، اور بچوں کی شادی۔
یونیسیف کی 2025 کی رپورٹ “گرل گولز” کے مطابق تقریباً 23% لڑکیاں 18 سال سے پہلے شادی کر لیتی ہیں۔
یہ مسائل لڑکیوں کی تعلیم اور صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
ASER 2023 کے مطابق 26 ملین بچے سکول سے باہر ہیں، جن میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔
خاص طور پر دیہی علاقوں میں لڑکیاں غربت اور فاصلے کی وجہ سے تعلیم سے محروم رہتی ہیں۔
صحت کے شعبے میں خون کی کمی، کم ویکسین کوریج، اور بچپن کی شادی کے اثرات موجود ہیں۔
تشدد اور آن لائن استحصال کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان کی NCRC اور وزارت انسانی حقوق کی رپورٹس کے مطابق پالیسی موجود ہے، مگر عمل درآمد محدود ہے۔

تعلیم اور غربت کے چیلنجز

پاکستان میں 26 ملین بچے سکول سے باہر ہیں، جن میں تقریباً 52% لڑکیاں ہیں۔
دیہی علاقوں میں سکول تک رسائی مشکل ہونے کی وجہ سے لڑکیوں کی ڈراپ آؤٹ شرح زیادہ ہے۔
یونیسیف کے مطابق پنجاب میں صرف 4% لڑکیاں ڈیجیٹل مہارتیں حاصل کر پاتی ہیں۔
NCRC نے 2025 میں سکول داخلے کے لیے فارم-بی کی شرط ختم کی، جو لڑکیوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

صحت اور غذائیت

لڑکیوں میں خون کی کمی 55% ہے، اور نوجوان لڑکیاں انیمک ہیں۔
ایڈولیسنٹ برتھ ریٹ 38 فی 1000 ہے، اور SAM کے 55% کیسز لڑکیوں کے ہیں۔
HPV ویکسین کی کوریج صرف 1% ہے، جو ساؤتھ ایشیا میں بہت کم ہے۔
حیض کی صحت کے مسائل کے باعث تقریباً 23% لڑکیاں سکول سے غیر حاضر رہتی ہیں۔

بچوں کی شادی اور تشدد

پاکستان دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں 1.9 ملین لڑکیاں بچپن کی شادی کا شکار ہیں۔
21% لڑکیاں 18 سال سے پہلے، اور 3% 15 سال سے پہلے شادی کر لیتی ہیں۔
اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 نے عمر 18 سال مقرر کی، مگر مذہبی مخالفت برقرار ہے۔
تقریباً 15% لڑکیاں پارٹنر وائلنس کا شکار ہیں۔

دیگر مسائل

ڈومیسٹک لیبر میں 264,000 بچے، زیادہ تر لڑکیاں، استحصال کا شکار ہیں۔
GBV اور PSS کی ضرورت واضح ہے، جہاں یونیسیف نے 79,756 خواتین اور لڑکیوں کو مدد فراہم کی۔

مسئلہاعداد و شمار (پاکستان)ماخذ
سکول سے باہر لڑکیاں13 ملینASER 2023 / NCRC 2025
بچوں کی شادی23%یونیسیف گرل گولز 2025
خون کی کمی55%یونیسیف 2024
تشدد (پارٹنر وائلنس)15%یونیسیف 2025
ڈومیسٹک لیبر264,000 بچےNCRC 2025

عالمی اور مقامی اداروں کی رپورٹس کا جائزہ

  • یونیسیف: “گرلز ایمپاورمنٹ” اور “ہیومینیٹیرین سٹریپ 2025” میں تعلیم، صحت، اور GBV پر فوکس، 38,707 لڑکیوں کو تعلیم دی گئی۔
  • یو این ویمن: جنڈر سنیپ شاٹ 2025 میں پاکستان کے معذور لڑکیوں کے مسائل شامل کیے۔
  • NCRC: سالانہ رپورٹ 2024-25 میں بچوں کی شادی، ڈومیسٹک لیبر، اور آن لائن سیفٹی پر توجہ دی، 452 شکایات حل کیں۔
  • MoHR: پاکستان گرلز ایمپاورمنٹ فورم شروع کیا، 500 لڑکیاں شامل ہیں۔
  • گرلز ناٹ برائیڈز: پاکستان اٹلس میں بچوں کی شادی کی صورتحال کا جائزہ۔

اہم نکتہ

2025 میں اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ پاس ہوا۔ یونیسیف نے زونیرہ قیوم کو یوتھ ایڈووکیٹ مقرر کیا۔NCRC نے میڈیا فیلوشپ شروع کی۔
NCRC کی “اسٹیٹ آف چلڈرن ان پاکستان 2025” رپورٹ لانچ ہوئی۔ ان تمام کے باجود ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے ۔عالمی اور مقامی اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے بہتری ممکن ہے۔ اگر عمل درآمد بہتر ہوا تو 2030 تک واضح اور مستحکم نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos