رنجیت سنگھ کے باپ کو شکست دینے والی نعمت بی بی کی کہانی تاریخِ جھنگ کا ایک لازوال باب ہے۔
تاریخ میں بعض ایسے واقعات ملتے ہیں جن سے انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے۔ بظاہر وہ ناقابلِ یقین محسوس ہوتے ہیں، لیکن ان کی سچائی اپنے وجود کا اعتراف خود کرواتی ہے۔
رنجیت سنگھ کے باپ کو شکست دینے والی نعمت بی بی کی کہانی تاریخِ جھنگ کا ایک لازوال باب ہے۔
تاریخ میں بعض ایسے واقعات ملتے ہیں جن سے انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے۔ بظاہر وہ ناقابلِ یقین محسوس ہوتے ہیں، لیکن ان کی سچائی اپنے وجود کا اعتراف خود کرواتی ہے۔
کیا ممکن ہے کہ ایک بہادر سالار ایک عورت کے تھپڑ سے خوف زدہ ہو کر لشکر واپس لے جائے؟
ایسے واقعات نایاب ہیں لیکن پنجاب کی سرزمین پر ایک ایسا واقعہ پیش آیا۔
یہ داستان ہمیشہ کے لیے تاریخِ پنجاب کا عنوان بن گئی۔
سیال خاندان نے جھنگ پر 350 سال سے زیادہ حکومت کی۔
ان کے دور میں کئی جنگیں ہوئیں جن میں سیال حکمرانوں نے بہادری دکھائی۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بھی جھنگ پر حملہ کیا ۔
یہ بات کم لوگ جانتے ہیں کہ رنجیت سنگھ کا باپ مہاں سنگھ بھی جھنگ آیا۔
مگر وہ جھنگ کی بہادر خاتون نعمت بی بی کے ہاتھوں ایک تھپڑ کھا کر واپس گیا۔
نعمت بی بی کون تھی؟
نواب عنایت اللہ خان جھنگ کا حکمران تھا۔
اس کی دو بیویاں تھیں۔ پہلی سے سلطان محمود خان (1997تا 1800)پیدا ہوا۔دوسری بیوی سے صاحب خان پیدا ہوا۔
عنایت اللہ خان کے انتقال کے بعد سلطان محمود خان تخت نشین ہوا۔
صاحب خان نے اقتدار کے لیے بھائی کے خلاف سازشیں شروع کیں۔
کئی جھڑپوں میں صاحب خان کو شکست ہوئی۔
آخرکار اس نے سردار مہاں سنگھ کو جھنگ پر حملہ کرنے کی دعوت دی۔
مہاں سنگھ نے حالات دیکھ کر حملہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
چند مہینوں بعد وہ فوج کے ساتھ جھنگ پر چڑھ دوڑا۔
اس وقت سلطان محمود خان بغاوت دبانے کے لیے کچھی میں موجود تھا۔
ریاست کی ذمہ داریاں اس کی بیوی نعمت بی بی کے سپرد تھیں۔
وہ روز سرکاری دفاتر کا معائنہ کرتی اور محاصل کا حساب رکھتی۔
نعمت بی بی فوجی ضروریات پوری کرتی اور مقدمات کے فیصلے بھی خود کرتی تھی۔
وہ سیاسی سوجھ بوجھ اور جرات میں مردوں سے کم نہ تھی۔
مہاں سنگھ کا حملہ اور نعمت بی بی کی بہادری
مہاں سنگھ نے دریا چناب کے کنارے اپنی فوج اتاری۔
اس کے سپاہی اردگرد کی بستیوں میں لوٹ مار کرنے لگے۔
جھنگ کے مسلمان پریشان ہوئے اور نعمت بی بی سے مدد مانگی۔
نعمت بی بی نے کہا: “فکر نہ کرو، یہ فوج جلد واپس چلی جائے گی۔”
پھر وہ مردانہ لباس پہن کر چند محافظوں کے ساتھ نکل پڑی۔
وہ سیدھی مہاں سنگھ کے لشکر میں جا پہنچی۔
سکھوں نے سمجھا وہ صاحب خان کے آدمی ہیں، اس لیے کسی نے نہ روکا۔
نعمت بی بی کا تاریخی تھپڑ
نعمت بی بی سیدھی مہاں سنگھ کے خیمے میں گئی۔
وہ اس وقت جنگی نقشہ دیکھ رہا تھا۔
گفتگو کا آغاز ہوا۔
نعمت بی بی نے کہا: “سردار جی! آپ یہاں کیوں آئے ہیں؟”
مہاں سنگھ بولا: “میں جھنگ کی مظلوم رعایا کی مدد کے لیے آیا ہوں۔”
نعمت بی بی نے پوچھا: “کیا آپ کو صاحب خان نے بلایا؟”
مہاں سنگھ نے کہا: “ہاں۔”
نعمت بی بی بولی: “میں سلطان محمود خان کی بیوی، نعمت بی بی ہوں۔”
“اگر بھائی چارے سے آئے ہیں تو تحفہ قبول کریں اور واپس جائیں۔”
“ورنہ یاد رکھیں، یہ زمین میری ریاست کی ہے۔”
“میں اس کے دفاع کے لیے تلوار اٹھانے سے نہیں ڈرتی۔”
مہاں سنگھ نے تکبر سے کہا:
“میں کسی غیر کے حکم پر یہاں سے نہیں جاؤں گا۔”
“جب تک چاہوں گا، یہاں رہوں گا۔”
یہ سن کر نعمت بی بی نے اس کی داڑھی پکڑ کر زوردار تھپڑ مارا۔
اس نے کہا: “یہ زمین میری ہے، اب فیصلہ تلوار کرے گی۔”
پھر وہ اپنے محافظوں کے ساتھ خیمے سے باہر نکل گئی۔
مہاں سنگھ نعمت بی بی جھنگ کی بہادر خاتون کی جرات پر حیران رہ گیا۔
اس نے کہا: “اے عورت! تم نے سفارتی آداب توڑے ہیں۔”
“مگر تمہارے حوصلے نے مجھے جھکا دیا۔”
“تم عورت نہیں، ایک بہادر مرد ہو۔”
“میں تمہاری عزت کے باعث یہ سرزمین چھوڑ رہا ہوں۔”
“مگر یاد رکھنا، میری اولاد ضرور یہاں حکومت کرے گی۔”
یہ کہہ کر وہ اپنی فوج سمیت جھنگ سے واپس چلا گیا۔
صاحب خان کا انتقام
جب صاحب خان کو خبر ملی کہ مہاں سنگھ ایک عورت کے تھپڑ سے لوٹا ہے،
وہ شدید غصے میں آ گیا۔
اس نے جھنگ پر دوبارہ حملے کی تیاری کی۔ اس نے رات کے وقت نعمت بی بی کے محل پر حملہ کر دیا۔
نعمت بی بی اور دیوان بھوانی داس خفیہ راستے سے نکلنے لگے۔
لیکن صاحب خان کے سپاہیوں نے دونوں کو قتل کر دیا۔
نعمت بی بی جھنگ کی بہادر خاتون نے سکھ سالار کو بغیر لڑے شکست دی۔
مگر اپنے ہی خاندان کی سازش نے اس کی جان لے لی۔
نعمت بی بی کی بہادری اور جرات بے مثال تھی۔
وہ آج بھی جھنگ کی تاریخ میں ایک عظیم خاتون کے طور پر جانی جاتی ہے۔


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *