728 x 90

وی پی این(VPN) غیر اسلامی قرار،اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا

وی پی این(VPN) غیر اسلامی قرار،اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا

کل کچھ مصروفیت تھی جس کی وجہ سے خبروں سے کچھ دور رہا صبح صبح ایک دوست کی کال آئی کہ پاکستان  میں وی پی این کو غیر اسلامی  قرار دے دیا گیا ہے صرف وہ وی پی این شرعی تصور ہونگے جو پی ٹی آے کی جانب سے منظور شدہ ہونگے فوری طور پرفون

کل کچھ مصروفیت تھی جس کی وجہ سے خبروں سے کچھ دور رہا صبح صبح ایک دوست کی کال آئی کہ پاکستان  میں وی پی این کو غیر اسلامی  قرار دے دیا گیا ہے صرف وہ وی پی این شرعی تصور ہونگے جو پی ٹی آے کی جانب سے منظور شدہ ہونگے فوری طور پرفون کو بند کو کیا اور صحآفتی اصول کے مدنظر رکھتے ہوئے خبر کی تصدیق کے لئے یوٹیوب کا رخ کیا لیکن دل میں ایک ڈر سا بھی تھا کہ یہ بھی تو کہیں غیر شرعی نہیں ہوگیا لیکن پھر سوچا کہ اسلام میں بھی ہے کہ کوئی خبر تصدیق کے بغیر آگے نہیں بتانی چاہئے سو ہمت کر کے یوٹیوب کو دیکھا اور خبر کی تصدیق کی اور خدا کا شکر ادا کیا کہ ابھی تک یو ٹیوب کو غیر شرعی قرار نہیں دیا گیا اور دل کو کچھ سکون ملا کہ ابھی سٹریمنگ پلیٹ فارمزجیسا کہ  یو ٹیوب، نیٹ فلیکس، ایمزون پرائم وغیرہ کو غیر شرعی نہیں قرار دیا گیا اب چونکہ معلومات تک رسائی کا اہم ذریعہ بند کیا جارہا ہے تو یقینی طور پر اب ہمارے پاس فراٖغت ہی فراغت ہونی ہے جس کی وجہ تفریحی سرگرمیاں تو جاری رکھیں جاسکتیں ہیں ۔

ابھی اس خوشی فہمی میں متبلا تھا کہ ایک اور خیال آیا کے اب تو جو اتنا عرصہ مجھ سے غریب بندوں سے جو غیرشرعی کام سر زد ہوتا رہا ہے اس کا کفارہ کیا ہوگا اخر میں نے بہت سے معلومات کے حصول کے لئے غیر شرعی وی پی این کا استعمال کیا ہے اب کیا مجھے اپنی معلومات کو خیرات کردینا چاہئے لیکن کتنے ویب سائٹس کو یہ مفت دینا ہوگی ایک بھی ایک اہم سوال تھا

پھر ذرائع سے یہ خبر بھی سامنے آئی کہ جب اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان نے وی پی این کو غیراسلامی قرار دیا تو پورے ملک میں ایک عجیب سی ہلچل مچ گئی۔ وی پی این کے سابقہ صارفین اپنے موبائل اور کمپیوٹر کو توبہ کے لیے پانی کے نیچے دھونے کی تیاری میں ہیں۔ وہ جو راتوں کو چپکے چپکے وی پی این کے ذریعے دنیا جہاں کی معلومات “کھوج” رہے تھے، اب پریشان ہیں کہ ان کا انجام کیا ہوگا۔ 

پاکستان جیسے ملک میں جہاں “معلومات تک رسائی” اکثر سرکاری ہتھکنڈوں، بندشوں اور غیرمعمولی قوانین کی نذر ہو جاتی ہے، وہاں وی پی این نے لوگوں کو ایک گلی دکھائی تھی۔ یہ ایک خفیہ گلی تھی، جہاں آپ گوگل کو بائی پاس کرکے ان معلومات تک پہنچ سکتے تھے جو عام حالات میں ایک راز سے کم نہ تھیں۔ 

مثال کے طور پر، ایک طالب علم جو کسی تحقیقی مقالے کے لیے مواد تلاش کر رہا تھا، وی پی این کا سہارا لیتا تھا۔ لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کے بعد، وہ طالب علم اب کسی کونے میں بیٹھا سوچ رہا ہوگا: “میں نے معلومات کی تلاش کے بہانے کتنے گناہ کر لیے؟” 

سوچ تو یہ بھی ہے کہ وہ لوگ جو وی پی این کے ذریعے سنجیدہ مواد تک رسائی حاصل کرتے تھے، مثلاً تحقیقی جرائد یا تعلیمی مواد۔ لیکن اب وہ سوچ رہے ہیں کہ ان کی علمی کامیابیاں کہیں غیراسلامی نہ قرار دے دی جائیں۔اب تفریح والے سوچ لیں کہ  تیرا کیا ہوگا کالیا۔

  پھر یہ خیال آیا کہ جب ایکس ( مطلب ٹویئٹر) بند ہوا تو ہمارے وزیر اعظم سمیت تمام بڑی شخصیات بھی وی پی این کا استعمال کر کے ٹویئٹ کیا کرتی تھیں تو اب پتہ نہیں وہ غیراسلامی وی پی این تھا اسلامی  اگر غیراسلامی تھا تو کفارہ اب کیا اجمتاعی ہو گا یہ انفرادی  حکومت کو تمام تر معلومات کو ظاہر کرنا چاہئے کیونکہ یہ ایک آئیںی حق ہے ۔ لیکن حکومت بھی کیا کرے آئین میں اب بیس کے قریب تو بنیادی حقوق کے آرٹیکلز ہیں اور اس پر ستم ظریفی یہ کہ حال میں ہی جوش ہمدردی میں آرٹیکل 9 اے کا اضافہ بھی کر دیا گیا ہے پتہ نہیں حکومت کو یہ الٹے سیدھے مشورے کون دیتا ہے ہےاب ایک بے چاری حکومت کیا کیا کرے ۔آرٹیکل 25 اے پر عملد رآمد کو یقنی بنائے یا 19 اے پر عمل کو ترجیح دے مسائل ہی مسائل ہیں ۔کسی نادان  نے ظلم یہ بھی کیا کہ معلومات تک رسائی کے لئے 2017 میں ایکٹ بھی سے بنا دیا نہ بھی بناتے لیکن صوبوں نے وقاق سے ٌپہلے بنالئے تو اس طرح تو پھر مناسب نہیں ہوتا نہ کی باپ پیچھے رہے جائے اور نبیٹے آگے نکل جائیں ۔ لیکن داد دینی پڑگئی سب سے لمبے چوڑے  بیٹے بلوچستان کو جس  نےعزت رکھی ہوئی ہے کہ ایکٹ بنانے کے باوجود ہے کسی کی ہمت جو عمل درامد کر والے ۔

 یہ بات کہاں کی کہاں چلی گئی بات تو غیراسلامی اور اسلامی وی پی این کی ہورہی تھی  اب پی ٹی اےکی جانب سے منطور شدہ شرعی وی پی این جاری کئے جائیں گئے جن پر حکومت کی مرضی کے مطابق کا م ہوگا اور عوام ان کی سہولت کے مطابق درست ؟ معلومات تک رسائی دی جائے گئی ویسے بات یہ بھی درست ہی کہ ایسی معلومات جس  سے کسی کی ذات  کی نقصان ہو وہ دینی ہی نہیں چاہئے اور حکومت کوئی آسانی سے نہیں بن جاتی کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ہمیں بنانی ہوتو لگ پتہ جائے کہ کنے 20 ہاں سو ہوندا اے ۔  اس وی پی این کے چکر میں میرا دماغ ہی کام نہیں کرریا ایویں ہی ویلیاں مار رہا ہوں ۔

ویسے ایک بات تو سوچنے کی ہے وی پی این کچھ بہتر معلومات سستی معلومات مل جاتیں تھی اور وہ نہیں جو آپ سوچ رہے  میرا زور صرف معلومات پر ہے یہ الگ بات ہے اب زرو رہا ہی نہیں تو معلومات کیسی ۔ویسے  ایک بات ذہن میں یہ  بھی آتی ہے کہ جب ایکس بند تھا سب سرکار کہتی تھی کہ بند نہیں پھر مان بھی گئے یہ بات بھی ابھی تک نہیں پتہ چلی کہ وی پی این غیر شرعی کیوں قرار دئے گئے ایک اس وجہ کے علاوہ جو آپ سوچتے ہیں بھئی یہ تو بتاد یں کہ آخر کوئی ڈیٹا ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ وی پی این سے کیا ہورہا تھا کوئی اعدودوشمار ہی جاری کر دیے جاتے لیکن مجال ہے کہ کوئی چیز بتائی گئی ہو کتنے وی پی این بند ہوئے کیوں ہوئے کون استعمال کر ررہا تھا کس لئے استعمال ہورہے تھے کتنے افراد تھے جنہیں ٹریس کیا گیا کچھ بھی تو نہیں ۔

یہ پھر بات کہاں چلی گئی لگتا ہے وی پی این کے غم سے میرا دماغ کام ہی نہیں کررہا اصل سچ یہ ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو پرسکون زندگی فراہم کرے کوئی پریشانی نہ ہوں کوئی سوال نہ ہولہذا پرسکون زندگی کے لئے سچ سامنے آنا اہمیت نہیں رکھتا ویسے بھی وہ سچ جس کسی کو نقصان ہوتا ہو اسے سامنے آنا ہی نہیں چاہئے۔ صحافی بھی کچھ نہ کریں تو انہیں چین نہیں آتا بھئی اچھی بھلی زندگی چل رہی کیا ضرورت ہے فضول میں عوام کو سوچ میں ڈالنے کی کہ یہ کیوں ہوا وہ کیوں یہ سب کیوں ہوا اچھی بھلی پرسکون زندگی کو ستیاناس کردیتے ہیں معلومات کی فراہمی کے بعد۔ چھوڑو یار کیا فضول قسم کی باتیں ہیں۔

 اب مجھے تو فکر پڑگئی ہے کہ اب تک جو غیر شرعی معلومات تک رسائی حاسل کر چکا ہوں اس کا کفارہ کیسے ادا کروں مفت معلومات بھی دینا چاہوں تو پتہ نہیں کوئی لیتا بھی ہے نہیں کیوں کہ وہ ذرائع تو شرعی رہے ہی نہیں ہیں اب ایک اور پریشانی شروع ہو گی ہے  دوستوں سے صرف اتنی التماس ہے میری اس تحریر کو زیادہ سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں مجھے کچھ بہتر مشورہ دیں کہ میں کفارہ کیسے ادا کروں۔ آپ بھی  نیٹ فلیکس اور ایمزون پرائم دیکھیں معلومات سے پرہیز کریں زمانے اور بھی غم ہیں محبت کے سوا اور بات بھی سچ ہے کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے اور ماں اولا کو تکلیف نہیں ہونے دیتی ،عوام کو سوچنے پر مجبور نہ کریں اور پرسکون رہیں اس تحریر کو سنجیدہ نہ لیں ۔

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور


Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos