اسلام آباد: پاکستان انفارمیشن کمیشن کا متنازع فیصلہ، 30,000 روپے کی فیس وصول کرنے کا حکم پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے ایک غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے ایک صحافی کو درخواست کردہ عوامی ریکارڈز پی ڈی ایف فارمیٹ میں ای میل کے ذریعے حاصل کرنے کے لیے 30,000 روپے جمع کرانے کی ہدایت
اسلام آباد: پاکستان انفارمیشن کمیشن کا متنازع فیصلہ، 30,000 روپے کی فیس وصول کرنے کا حکم
پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے ایک غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے ایک صحافی کو درخواست کردہ عوامی ریکارڈز پی ڈی ایف فارمیٹ میں ای میل کے ذریعے حاصل کرنے کے لیے 30,000 روپے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے، جس سے کمیشن کی شفافیت کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
یہ فیصلہ صحافی سعدیہ مظہر کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے خلاف دائر اپیل کے بعد آیا ہے۔ 7 نومبر 2024 کو جاری کردہ پی آئی سی کے حکم میں کہا گیا کہ ایف آئی اے نے درخواست کردہ دستاویزات پی ڈی ایف فارمیٹ میں فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ تاہم، ایف آئی اے نے بتایا کہ ریکارڈ 1,900 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کے مطابق ہر صفحہ پر 7 روپے کی فیس لگائی گئی ہے، جس سے 30,000 روپے کی رقم بنتی ہے، جیسا کہ “رسائی کے لیے معلومات (فیس) ضوابط، 2023” میں درج ہے۔
پی آئی سی نے صحافی کو یہ رقم نقد، ڈیمانڈ ڈرافٹ، پے آرڈر، یا بینک چیک کے ذریعے ایف آئی اے کے اکاؤنٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔ حکم میں مزید کہا گیا کہ ادائیگی وصول کرنے کے بعد ایف آئی اے درخواست کی گئی معلومات 15 دن کے اندر فراہم کرے گی اور درخواست گزار کو پی آئی سی میں جمع کرانے کے لیے ڈپازٹ سلپ بھی پیش کرنی ہوگی۔
پی آئی سی ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی
کمیشن کا یہ فیصلہ “رسائی کے لیے معلومات (فیس) ضوابط، 2023” سے متصادم دکھائی دیتا ہے۔ ان ضوابط کے مطابق، “کمپیکٹ ڈسک (سی ڈی)، ڈسکیٹ، فلاپی، کیسٹ، ویڈیو یا کوئی اور الیکٹرانک ڈیوائس کے ذریعے معلومات مفت فراہم کی جائے گی، تاہم ایسی الیکٹرانک ڈیوائس درخواست گزار کو فراہم کرنی ہوگی۔” اس شق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل طور پر پی ڈی ایف جیسے الیکٹرانک ریکارڈز مفت فراہم کیے جانے چاہئیں، لیکن پی آئی سی کے حکم میں اس شق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *