728 x 90

پاکستان میں چائلڈ لیبر: ایک قومی سانحہ

پاکستان میں چائلڈ لیبر: ایک قومی سانحہ

پاکستان میں بچوں کے حقوق کو لاحق سب سے بڑا خطرہ جبری مشقت یعنی چائلڈ لیبر ہے۔ مختلف اندازوں کے مطابق ملک میں تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں جبکہ پاکستان میں 22 ملین سے زیادہ بچے اسکول نہیں جا پارہے ۔ چائلڈ لیبر کی وجوہات غربت کا کردار چائلڈ

پاکستان میں بچوں کے حقوق کو لاحق سب سے بڑا خطرہ جبری مشقت یعنی چائلڈ لیبر ہے۔ مختلف اندازوں کے مطابق ملک میں تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں جبکہ پاکستان میں 22 ملین سے زیادہ بچے اسکول نہیں جا پارہے ۔

چائلڈ لیبر کی وجوہات

غربت کا کردار

چائلڈ لیبر کی سب سے بڑی وجہ غربت ہے۔ کراچی میں ایک تحقیق کے مطابق تقریباً 83 فیصد بچوں کو محض اس لیے کام پر لگایا گیا کیونکہ ان کے والدین کی مالی حالت اس قابل نہ تھی کہ وہ انہیں تعلیم دلا سکتے۔ عالمی بینک کے حال ہی میں جاری کی جانے والی  رپورٹ کے مطابق   ملک کی 44فیصد  سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ایسے حالات میں والدین بچوں کو تعلیم دلانے کی بجائے اُن سے کام کروانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

تعلیم کی کمی

پاکستان میں تعلیمی نظام کی کمزوری بھی بچوں کی مشقت کا ایک بڑا سبب ہے۔ ملک میں بنیادی تعلیم کے اندراج کی شرح 65 فیصد ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہر تین میں سے ایک بچہ اسکول نہیں جاتا۔ دیہی علاقوں میں اسکولوں کی کمی، اساتذہ کی غیر موجودگی، اور تعلیمی سہولیات کا فقدان بچوں کو مزدوری کی طرف دھکیل دیتا ہے۔

سماجی روایات اور صنفی امتیاز

دیہی علاقوں میں روایتی سوچ اور لڑکیوں کی تعلیم کو غیر ضروری سمجھنے کی وجہ سے بچیاں گھریلو کام کاج یا کم عمری میں شادی کے ذریعے تعلیم سے دور ہو جاتی ہیں۔ اس کی ایک واضح مثال زہرہ شاہ کا دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، جسے محض آٹھ سال کی عمر میں گھریلو ملازمت پر بھیجا گیا، جہاں اُسے مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

بے روزگاری اور کم اجرت

بالغوں کے لیے ملازمت کے مواقع محدود ہونے کے باعث خاندان اپنے بچوں کو کم اجرت والی نوکریوں پر لگا دیتے ہیں۔ غیر ہنر مند مزدور اکثر غیر انسانی حالات میں کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جن کی اجرت اتنی کم ہوتی ہے کہ پورے خاندان کا گزارہ ممکن نہیں ہوتا۔

چائلڈ لیبر کے اثرات

  • تعلیم سے محرومی
  • جسمانی اور ذہنی صحت پر مضر اثرات
  • استحصال اور زیادتی کا خطرہ
  • غربت کا دائروی تسلسل

ممکنہ حل

قانون سازی اور عمل درآمد

پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین تو موجود ہیں، جیسے 1991 کا بچوں کی ملازمت سے متعلق قانون، لیکن ان پر مؤثر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی اور مستقل نگرانی ضروری ہے۔ پنجاب کا “یتیم اور لاوارث بچوں کا تحفظ قانون 2004” جیسے اقدامات کو وسعت دے کر تمام صوبوں میں نافذ کرنا چاہیے۔

تعلیم کا فروغ

آرٹیکل 25-اے کے تحت مفت اور لازمی تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے، مگر تعلیم کے بجٹ میں کمی اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ تعلیم کے لیے مختص بجٹ کو بڑھانا، اساتذہ کی تربیت، نصاب کی بہتری اور اسکولوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔

غیر سرکاری تنظیموں کا کردار

بچوں کے حقوق کے تحفظ میں غیر سرکاری تنظیموں کا کردار نہایت اہم ہے۔ “سپارک” اور دیگر ادارے بچوں کی تعلیم، تربیت اور تحفظ کے لیے قابل قدر کام کر رہے ہیں۔ ان تنظیموں کے ساتھ حکومت کو قریبی تعاون قائم کرنا چاہیے۔

سماجی تحفظ کے پروگرام

کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے ماہانہ امداد، ہنر سکھانے کے پروگرام، اور بے روزگار والدین کے لیے روزگار کی فراہمی جیسے اقدامات بچوں کو مشقت سے بچا سکتے ہیں۔ اس ضمن میں “بینظیر انکم سپورٹ پروگرام” جیسے اقدامات میں بہتری لا کر ان کا دائرہ کار بڑھایا جا سکتا ہے۔

نگرانی اور شعور بیداری

محکمہ محنت کے افسران کو تربیت دے کر فعال بنانا، مقامی سطح پر نگرانی کا نظام قائم کرنا، اور عوام میں چائلڈ لیبر کے نقصانات سے متعلق آگاہی پھیلانا ایک مضبوط حکمت عملی کا حصہ ہونا چاہیے۔ دیگر ممالک جیسے مصر، سری لنکا اور نائجیریا کی مثالیں پاکستان کے لیے قابل تقلید ہیں، جہاں قومی منصوبوں کے تحت چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے گئے۔ ہمیں اس پر سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہوگا کیونکہ چائلڈ لیبر پاکستان کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے جو صرف قانون سازی سے حل نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے ایک جامع، دیرپا اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ تعلیم، قانون، سماجی تحفظ، اور سماجی شعور کے میدان میں بیک وقت اقدامات کیے بغیر اس ناسور کو جڑ سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos