پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ پشاور میں آج یوتھ اینڈ سوشل میڈیا: ولنریبیلیٹیز اینڈ سیف گارڈز کے عنوان سے گول میز مذاکرہ منعقد ہوا۔ یہ نشست میڈیا سیل برائے انسدادِ شدت پسندی (سی ای وی)کے تحت منعقد کی گئی، جو سوشل میڈیا سے متعلق چیلنجز کے حل کے لیے پی آئی ڈی کا ایک اہم اقدام ہے۔
پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ پشاور میں آج یوتھ اینڈ سوشل میڈیا: ولنریبیلیٹیز اینڈ سیف گارڈز کے عنوان سے گول میز مذاکرہ منعقد ہوا۔ یہ نشست میڈیا سیل برائے انسدادِ شدت پسندی (سی ای وی)کے تحت منعقد کی گئی، جو سوشل میڈیا سے متعلق چیلنجز کے حل کے لیے پی آئی ڈی کا ایک اہم اقدام ہے۔
پروگرام کی صدارت ڈائریکٹر جنرل پی آئی ڈی پشاور، طاہرہ سعیدہ نے کی، جبکہ افتتاحی کلمات انچارج انفارمیشن آفیسر، صبیحہ چاند نے پیش کیے۔ پشاور کے سینئر صحافیوں اور بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اجلاس میں شرکت کی۔
نجی ٹی وی چینل کے بیورو چیف طارق وحید نے گفتگو کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ گمراہ کن یا نقصان دہ مواد نوجوانوں کی سوچ اور رویوں پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے، اس لیے ڈیجیٹل آگاہی اور محفوظ آن لائن عادات کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔
سینئر صحافی ظاہر شاہ شیرازی نے کہا کہ سوشل میڈیا نوجوانوں کے لیے معلومات کا سب سے فوری ذریعہ بن چکا ہے، لیکن غیر مصدقہ معلومات پر بھروسہ انہیں غلط فہمیوں اور گمراہی کا شکار بنا سکتا ہے۔
پشاور کے سینئر صحافی فرید اللہ خان نے کہا کہ سوشل میڈیا رائے عامہ پر نہایت تیز اور براہِ راست اثر ڈالتا ہے انہوں نے خبردار کیا کہ جارحانہ یا گمراہ کن مواد کی فراوانی سے نوجوانوں میں فکری تقسیم بڑھ سکتی ہے۔
ریڈیو جرنلسٹ رخسار جاوید نے نشاندہی کی کہ دیہی اور نیم شہری علاقوں کے نوجوان ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی کے باعث غلط معلومات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کمیونٹی سطح پر آگاہی مہمات اور اسکولوں کے نصاب میں ڈیجیٹل سیفٹی شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مذاکرے میں مقررین نے سی ای وی میڈیا سیل کے کردار کا بھی جائزہ لیا، جو انتہا پسند بیانیوں کی نگرانی، غلط معلومات کی نشاندہی، اور امن و ہم آہنگی پر مبنی پیغامات کی ترویج کے لیے کام کرتا ہے۔
شرکا نے اس بات سے اتفاق کیا کہ چونکہ نوجوان سوشل میڈیا کے سب سے سرگرم صارف ہیں، اس لیے ان کی آن لائن حفاظت اور ذمہ دار ڈیجیٹل رویوں کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تقریب کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے موثر حکمت عملیوں پر کام جاری رکھا جائے گا۔


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *