728 x 90

دلائی لامہ کی جانشینی پر تنازع: چین کی بھارت کو سخت تنبیہ

دلائی لامہ کی جانشینی پر تنازع: چین کی بھارت کو سخت تنبیہ

بھارت اور چین کے درمیان پہلے سے موجود سرحدی کشیدگی پر ایک بار پھر شدت تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی جانشینی سے متعلق بیانات پر بیجنگ کی نئی دہلی کو سخت تنبیہ۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی سفارتخانے نے واضح کیا ہے کہ:دلائی لامہ کا دوبارہ جنم اور جانشینی کا معاملہ

بھارت اور چین کے درمیان پہلے سے موجود سرحدی کشیدگی پر ایک بار پھر شدت

تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی جانشینی سے متعلق بیانات پر بیجنگ کی نئی دہلی کو سخت تنبیہ۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی سفارتخانے نے واضح کیا ہے کہ:دلائی لامہ کا دوبارہ جنم اور جانشینی کا معاملہ مکمل طور پر چین کا اندرونی معاملہ ہے۔

چین نے کہا ہے کہ اس پر بھارت کا کوئی بھی موقف یا مداخلت تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا کر سکتے ہیں۔

رائٹرز نے کہا ہے کہ چین کا یہ بیان جے شنکر کے 15 جولائی سے دورہ چین سے قبل سامنے آیا ہے۔ جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ دورہ 2020 کی مہلک سرحدی جھڑپوں کے بعد بھارت اور چین کے درمیان پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ ہو گا۔ ان جھڑپوں میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق;حال ہی میں دلائی لامہ کی 90ویں سالگرہ کی تقریبات بھارت میں منعقد ہوئیں۔

رائٹرز نے مزید کہا کہ ان تقریبات میں بھارتی وزرا اور حکام کی شرکت نے چین کو شدید ناراض کیا، دلائی لامہ نے ایک بار پھر کھل کر کہا ہے کہ ان کی جانشینی میں چین کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔

بیجنگ نے ان بیانات کو اپنی ریاستی خودمختاری کے خلاف قرار دیا ہے۔

نئی دہلی میں چینی سفارتخانے کے ترجمان کے مطابق ;تبت (ژیزانگ)سے متعلق مسائل انتہائی حساس ہیں۔

ترجمان چینی سفارتخانہ نے کہا ہے کہ دلائی لامہ کارڈ کھیلنا بھارت کے لیے بوجھ بن سکتا ہے۔ایسا کرنا بھارت کے لیے اپنے پاؤں پر گولی مارنے کے مترادف ہو گا۔

دلائی لامہ 1959 میں چین کے خلاف بغاوت کے بعد سے بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کی موجودگی بھارت کی تزویراتی پالیسی میں ایک اہم کردار رکھتی ہے ۔

چین ہمیشہ سے دلائی لامہ کو ایک حساس سفارتی مسئلہ تصور کرتا رہا ہے ۔ بھارت میں تقریباً 70,000 تبتی پناہ گزین اور ایک جلاوطن تبتی حکومت بھی موجود ہے۔

دلائی لامہ کی جانشینی ثابت کرتی ہے کہ بھارت اور چین میں صرف سرحدی تنازعات نہیں ہیں۔

یہ صورتحال خطے کی سیاسی حرکیات کو مزید حساس اور غیر یقینی بنا رہی ہے۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos