728 x 90

غزہ کے معصوم بچوں کا المناک المیہ: دنیا کب جاگے گی؟

غزہ کے معصوم بچوں کا المناک المیہ: دنیا کب جاگے گی؟

غزہ کی پٹی، جو پہلے ہی انسانی بحران کا شکار ہے، مزید خونریز حملوں کی زد میں ہے۔ گزشتہ روز، وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ پر ایک اور تباہ کن فضائی حملے میں 33 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں کم از کم آٹھ بچے شامل تھے۔ اس حملے میں 50 سے زائد

غزہ کی پٹی، جو پہلے ہی انسانی بحران کا شکار ہے، مزید خونریز حملوں کی زد میں ہے۔ گزشتہ روز، وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ پر ایک اور تباہ کن فضائی حملے میں 33 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں کم از کم آٹھ بچے شامل تھے۔ اس حملے میں 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ یہ المناک واقعہ ایک ایسے سلسلے کا حصہ ہے جس میں گزشتہ ایک مہینے کے دوران غزہ میں 160 سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ نومبر کے آغاز سے روزانہ اوسطاً چار بچے اپنی جان گنوا رہے ہیں۔

معصوموں کی زندگیوں کی قیمت

یہ بچے نہ اس تنازع کا آغاز کرنے والے ہیں اور نہ ہی اسے ختم کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، لیکن اس کا سب سے زیادہ خمیازہ انہی کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یونیسف کی جانب سے جاری کئے جانے تازہ ترین پریس ریلیز کے مطابق گزشتہ 14 مہینوں میں 14,500 سے زائد بچوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ غزہ کے 1.1 ملین بچے فوری حفاظت اور ذہنی صحت کی مدد کے محتاج ہیں۔ شمالی غزہ میں قحط کی صورتحال سنگین ہے اور انسانی امداد تک رسائی شدید طور پر محدود ہے۔

پناہ کی تلاش میں مسلسل بے گھر خاندان

غزہ میں ہر جگہ بے گھری اور عدم استحکام کا راج ہے۔ تقریباً 1.9 ملین افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں، جن میں لاکھوں بچے شامل ہیں۔ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے، اور نہ ہی بچوں کے لیے کوئی استحکام موجود ہے۔ انہیں بنیادی ضروریات جیسے کہ کھانے، صاف پانی، طبی امداد، اور گرم کپڑوں کی کمی کا سامنا ہے۔

صحت کے مسائل اور موسم سرما کی مشکلات

موسم سرما کی سردی کے باعث بچوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ قابلِ علاج بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، جن میں 800 سے زائد ہیپاٹائٹس اور 300 سے زیادہ چکن پاکس کے کیسز شامل ہیں۔ ہزاروں بچے جلدی بیماریوں اور سانس کی شدید انفیکشنز کا شکار ہو رہے ہیں۔

عالمی برادری کی ذمہ داری

دنیا کب تک غزہ کے بچوں پر ہونے والے روزانہ کے خونریزی، بھوک، بیماری اور سردی کے مناظر سے نظریں چرائے گی؟ عالمی برادری اور تنازع کے تمام فریقوں کو فوری اقدام کرنا ہوگا تاکہ ان معصوم بچوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔

ایک پکار برائے انصاف

یہ وقت ہے کہ تمام فریقین انسانی حقوق کے اصولوں پر عمل کریں، یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کریں، اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کریں۔ ہمیں ایک ایسا مستقبل تخلیق کرنا ہوگا جہاں غزہ کے بچے سکون سے جی سکیں اور ان کے خوابوں کو پنپنے کا موقع ملے۔

دنیا کے لیے یہ ایک امتحان ہے کہ وہ معصوم بچوں کے حق میں کھڑی ہو اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ بچوں کا خون بہنے سے پہلے ہمیں اس بحران کو ختم کرنے کے لیے متحد ہونا ہوگا۔

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos