728 x 90

علم کے جلتے ذخیرے

علم کے جلتے ذخیرے

دنیا بھر میں موجود لائبریری یا کتب خانے  علم کے  ذخیرہ اور متعدد علوم کو محفوظ کرنے کا ادارہ ہوتے ہیں بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے کو تحقیق اور آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اس کے ساتھ کتب خانے یا لائبریری کسی بھی علاقے کے فن و ثقافت کو بھی محفوظ رکھنے

دنیا بھر میں موجود لائبریری یا کتب خانے  علم کے  ذخیرہ اور متعدد علوم کو محفوظ کرنے کا ادارہ ہوتے ہیں بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے کو تحقیق اور آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اس کے ساتھ کتب خانے یا لائبریری کسی بھی علاقے کے فن و ثقافت کو بھی محفوظ رکھنے ایم ذریعہ رہی ہیں. تاریخ کے اوراق مین درج ہیں کہ کئی فاتحین نے مفتوح علاقوں کے ساتھ ساتھ علم کے ذخیروں پر اپنی فتح کا جشن منایا کتب خانوں کو جلا دیاگیاان میں رکھے ہوئے علمی ذخیرے کو تباہ برباد کردیا تاکہ مفتوحہ قوم کے ماضی کو ختم کیا جاسکے اور ان کی آنے والی نسلیں اپنے ماضی کے بارے میں نہ جان سکیں ہوسکتا ہے کہ اس کی کوئی اور وجہ بھی لیکن عمومی طور پر یہ نظریہ ہی سمجھ میں آتا ہے کہ مفتوح قوم اپنی ثقافت اور ماضی کے بارے میں کچھ نہ جان سکے اور وہ فاتح کی برتری کو تسلیم کر لے

لائبریری یا کتب خانوں کی تاریخ بہت قدیم ہے دنیا کی پہلی لائبریری 631 سے 668 قبل مسیح کے دوران اسیر یا کے بادشاہ اشوربنی پال کے محل میں قائم تھی یہ علاقہ موجودہ عراق کے علاقے موصل کے قریب کہیں واقعہ تھا اس لائبریری میں 30 ہزار کے قریب نسجے موجود تھے جو مٹی کی تختیوں پر بنائے گئے تھے۔330 سے 550 قبل مسیح کے دوران ایران میں بھی کچھ شاندار لائبریاں موجود تھی جودو اہم کام انجام دے رہیں تھیں ان لائبریوں میں جیسے کہ حکومتی دستاویزات ، بجٹ ، حکومتی احکامات ،طبی سائنس، فلکیات، تاریخ، جیومیٹری اور فلسفہ وغیرہ کو محفوط کیا گیا تھا ۔تحریری مواد کا سب سے قدیم ریکارڈ شدہ ذخیرہ 3400 قبل مسیح میں قدیم سومیری شہری ریاست یورک میں تھایہ اس وقت کی بات ہے جب تحریر نے ابھی  ترقی شروع کی تھی۔

دنیا میں پہلی تباہ کی جانے والی لائبریری اسنکندریہ کی مشہور لائبریری ٹولمی دوم ہے جو 283قبل مسیح میں قائم کی تھی اس لائبریر ی میں پیپارس کی لکھی ہوئی کتابیں موجود تھیں اس لائبریری کو پہلی بار اس وقت جلایا گیا جب جولیس سیرز 48 قبل مسیح میں قیصر پومپیو کا مصر میں تعاقب کر رہا تھا  اور اس نے اسکندیہ کی بندرگاہ میں موجود بحری جہازوں کو آگ لگا دی جائے جس نے مصری بیڑے کو پھیل کر تباہ کر دیا۔ بدقسمتی سے، اس نے شہر کا ایک حصہ بھی جلا دیا وہ علاقہ جہاں عظیم لائبریری کھڑی تھی جس سے یہ لائبریری تباہ ہوگی۔ اس لائبریری کو دوسری بار ایک اندازے کے مطابق 391 عیسوی میں اس کے عیسائی شہریوں کی جانب سے جلاگیا جنہوں نے پادری کی سربراہی میں کتب خانے پر حملہ کیا اور اسے تباہ برباد کر دیا۔ نہ صرف یہ بلکہ اس کی لائبرین ہائی پیشہ جو اپنے وقت کی مشہور پیکن فلسفی تھی اس عیسائیوں کے مجمع میں  سنگسار کیا اور پھر اس  کی لاش کو چرچ میں لے جاکر جلایا گیا ۔ اسنکدریہ کی لائبر یری کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ 640 عیسوی میں اسے مسلمانوں نے بھی جلایا لیکن اس کے تاریخ میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملتے ۔

نالندالائبر یری اور یونیورسٹی کا قیام گپت دور حکومت میں  بھارت کے صوبے بہار کے شہر راج گڑھ میں آیا جہاں بدھ مت کے پیر وکار تھے ، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 1193 عیسوی میں جب محمد غوری  کے حملے کے بعد اس کے ایک غلام بخیتار خلجی بنگال کی مہم پر جاتے ہوئے اس لائبریری کو آگ لگا کر تباہ کردیا ۔

1068 عیسوی میں مصر میں فاطمہ خلافت کے زوال کے وقت جب فوجیوں کو تنخواہیں نہ ملیں تو انہوں نے خلیفہ کے محلے کو لوٹنے کےساتھ ساتھ یہاں پر موجود کتب خانے کو بھی لوٹ لیا ۔اس وقت کے ایک قبلیے جسے بر بر قبلیے کے نام سے پکارا جاتا ہے اپنے عقیدے کے خلاف کتب کوے اوراق کو جلا کر ان کی جلدوں کے جوتے بنوائے جو انہوں نے غلاموں اور کنیروں کو پہنائے اور کتابوں ک ے اوراق کو جلا دیا گیایہ اوراق اس قدر زیاد تھے کے ان کے جلانےسے ایک پہاڑی بن گئی جسے تلال الکتب  یعنی کتابوں کی پہاڑی کے نام سے یادکیا جاتا تھا

تیرہویں صدی عیسوی میں جب چنگیز خان کے پوتے ہلاکوخان نے بخارا پر حملہ کیا توا س کتب خانوں کو آگ لگا دیا اسکی تفصیل مورخ جوینی نے اپنی کتاب جہاںکش میں کیا ہے جواس وقت ہلاکو خان کے ساتھ تھا اور اس نے اس کی اجازت سے کچھ کتابیں اس سے اپنے لئے لے لیں تھیں۔1258 میں جب ہلاکوخان نے بغداد پر حملہ کیا تو اس نے یہاں کے کتب خانوں کو جلاد کر دریائے دجلا میں بہا دیا ۔

1492 میں فرڈنینڈاور ازبیلاکی فوجوں نے اندلس پر حملہ کیا تو اور غرناطہ کو فتح کر لیا تو یہاں پر موجو د تمام عربی کتابوں کو جلادیا ۔1857 میں انگریز وں دہلی پر قبضہ کرنے کے بعد یہاں پر موجود لوگوں کے نجی کتب خانوں کوجلا دیا او ر شاہی کتب خانے سے بھی کچھ کتابیں لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے او رباقیوں کو تباہ   وبرباد کر دیا اسی طرح 1799 میں ٹیپو سلطان کی شکست کے بعد اس کے کتب خانوں کو لوت لیا گیااور یہی کچھ انہوں نے اودھ کے کتب خانے کے ساتھ بھی کیا ۔1981 میں سری لنکا کے شہر جافنا میں سہنالیوں نے ایک کتب خانے جلاکر تباہ کر دیا ۔سربوں نے 1990 میں کروشیاکے نجی اور پبلک کتب خانوں کو جلا دیا ۔2003 میں امریکی حملے کےدوران عراق کے کتب خانوں کو بھی شدید  نقصان پہنچا ۔2004پوناکے بھنڈارکرانسٹیٹوٹ کی لائبریری کو انتہاپسندوں کی جانب سے شدیدنقصان پہنچایا گیا

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos