عالمی سطح پر 2022 کے بعد سے شدید موسمی حالات کے باعث 400 ملین طلباء کو اسکول بندشوں کا سامنا کرنا پڑا، یہ انکشاف عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے تعلیم پر ہونے والے مضر اثرات کا جائزہ
عالمی سطح پر 2022 کے بعد سے شدید موسمی حالات کے باعث 400 ملین طلباء کو اسکول بندشوں کا سامنا کرنا پڑا، یہ انکشاف عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے تعلیم پر ہونے والے مضر اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کو موسمیاتی کارروائی کے فروغ کے لیے استعمال کرنے کے حل بھی پیش کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، فی طالب علم 18.51 ڈآلر کی ایک بار کی سرمایہ کاری سےبچوں کو موسمیاتی اثرات سے بچایا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں موسمیاتی کارروائی کے لئے تعلیم میں نئی تجزیاتی تفصیلات پیش کی گئی ہیں جن کے مطابق موسمیاتی بحران کم آمدنی والے ممالک میں تعلیم کو سب سے زیادہ متاثر کر رہا ہے، جہاں سالانہ اوسطاً سالانہ 18 دن اسکول کے ضائع ہو رہے ہیں، جبکہ خوشحال ممالک میں یہ تعداد 2.4 دن ہے۔ ایک 10 سالہ بچہ 2024 میں اپنی زندگی کے دوران 1970 کے 10 سالہ بچے کی نسبت تین گنا زیادہ سیلاب، پانچ گنا زیادہ خشک سالی، اور 36 گنا زیادہ ہیٹ ویو کا سامنا کرے گا۔ اور یہاں تک کہ جب اسکول کھلے ہوتے ہیں، طلباء کے سیکھنے کاعمل موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔ برازیل میں، غربت کے باعث 50% طلباء صرف گرمی کی وجہ سے آدھے سال کی تعلیم سے محروم ہو سکتے ہیں۔
عالمی بینک کی وائس پریزیڈنٹ، پیپل وائس پریزیڈنسی، ممتا مرتھی نے کہا، نوجوان اس بحران سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں، اور وہ عمل کرنے کے لیے بے تاب ہیں لیکن تعلیمی نظام انہیں موسمیاتی متاثرہ دنیا میں درکار معلومات، مہارتیں اور مواقع فراہم نہیں کر رہا۔ ۔ یہ تعلیم کی طاقت کو استعمال کرنے کا ایک ضائع شدہ موقع ہے تاکہ ہم موسمیاتی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے موافقت اختیار کر سکیں اور اس کے اثرات کو کم کر سکیں
تعلیم نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں سے خطرے میں ہے بلکہ موسمیاتی مالی اعانت میں بھی بڑے پیمانے پر نظر انداز کی گئی ہے۔ ماضی کے تجزیے دکھاتے ہیں کہ موسمیاتی مالیات کا صرف 1.5% تعلیم کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔ لیکن رپورٹ میں پیش کردہ نئے تخمینے ظاہر کرتے ہیں کہ فی طالب علم 18.51ڈآلر کی سرمایہ کاری کے ذریعے اسکول میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سیکھنے کو بہتر اورمحفوظ بنا یا جاسکتا ہےجیسے کہ کلاس روم کے درجہ حرارت کو بہتر بنانا، مضبوط انفراسٹرکچر بنانا، اور اساتذہ کی تربیت کرنا وغیرہ۔
عالمی بینک کے گلوبل ڈائریکٹر آف ایجوکیشن، لوئس بینوینسٹے نے کہا، اچھی خبر یہ ہے کہ حکومتیں بہت سے کم لاگت والے اقدامات کر سکتی ہیں تاکہ تعلیم اور سیکھنے کے عمل کو موسمیاتی کارروائی کے لیے استعمال کیا جا سکے اور ساتھ ہی تعلیمی نظام کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالا جا سکے،اسکول کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا، سیکھنے کے تسلسل کو یقینی بنانا، اور طلباء اور اساتذہ کو مثبت تبدیلی کے مؤثر عوامل کے طور پر استعمال کرنا یہ سب مل کر ایک زیادہ دنیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں شامل سروے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے نوجوانوں کی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کچھ کرنے کی خواہش اور اس سلسلے میں معلومات اور مہارتوں کی کمی کے درمیان ایک خلا ہے۔ تقریباً 65% نوجوانوں کا خیال ہے کہ اگر وہ سبز مہارتیں حاصل نہیں کرتے ہیں تو ان کا مستقبل خطرے میں ہے، لیکن 60% کا یہ بھی خیال ہے کہ انہوں نے اسکول میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں کافی کچھ نہیں سیکھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال کی تعلیم سے موسمیاتی آگاہی میں تقریباً 9% اضافہ ہوتا ہے، 96 ممالک کے اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ دلیل دی گئی ہے کہ ذہنیت، رویوں، مہارتوں، اور جدت کو دوبارہ ترتیب دے کر تعلیم معلومات، مہارتوں، اور علم کے خلا کو پورا کرنے اور دنیا بھر میں موسمیاتی کارروائی کو فروغ دینے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمومی طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے کئی ممالک میں سبز مہارتوں کی طلب سپلائی سے زیادہ ہے لیکن رپورٹ عام طور پر پائے جانے والے غلط تصورات کو رد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، آٹھ ممالک میں تقریباً 73% نوجوان غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور میتھ میں مہارت کے بغیر سبز ملازمت حاصل نہیں کر سکتے لیکن عالمی بینک کے نئے اعداد و شمار اور تجزیے ظاہر کرتے ہیں کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں تقریباً تمام سطحوں اور شعبوں میں سبز مہارتوں کی طلب ہے مثال کے طور پر، فلپائن میں 31% سبز ملازمتیں درمیانی مہارت رکھنے والے کردار ہیں۔ رپورٹ میں شواہد، ڈیٹا، عملی مثالیں، اور ایک پالیسی ایجنڈا پیش کیا گیا ہے تاکہ ممالک کی کوششوں کی حمایت کی جا سکے۔مثال کے طور پر، بنیادی اور ایس ٹی ای ایم(سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور میتھ) میں مہارتوں کو بہتر بنانا، موسمیاتی تعلیم کو مرکزی دھارے میں شامل کرنا، اور اساتذہ کی صلاحیت کو بڑھانا، اسکولنگ کو موسمیاتی کارروائی کے لیے مؤثر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا اور حکومتیں اعلیٰ تعلیم میں سبز مہارتوں اور جدت کو ترجیح دے سکتی ہیں تاکہ زیادہ پائیدار طریقوں کی طرف تیزی سے منتقلی میں مدد مل سکے۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *