غیر سرکاری تنظیم سنٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز (سی پی ڈی آئی) نے حکومت کے آئین میں ترمیم کے حوالے سے شفافیت اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے فقدان پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان سی پی ڈی آئی کی جانب سے آج جاری کئے جانے والے ایک پریس ریلیز میں کہا
غیر سرکاری تنظیم سنٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز (سی پی ڈی آئی) نے حکومت کے آئین میں ترمیم کے حوالے سے شفافیت اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے فقدان پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان سی پی ڈی آئی کی جانب سے آج جاری کئے جانے والے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں ایک آئینی ترمیم کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جس میں آئینی عدالت کا قیام، چیف جسٹس کی مدت ملازمت کا تعین، ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ یا عدالتی تقرریوں کے طریقہ کار میں تبدیلی شامل ہے، لیکن ابھی تک آئینی ترمیمی بل کا کوئی مسودہ اسٹیک ہولڈرز، بشمول سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ باضابطہ طور پر شیئر نہیں کیا گیا ہے۔ اتنے اہم معاملے پر اس سطح کی رازداری جو عدلیہ کی آزادی اور عوام کے انصاف تک رسائی پر اثر انداز ہو سکتی ہے انتہائی تشویشناک ہے۔
سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی نے قانون سازی کی تجاویز، خاص طور پر عدالتی نظام کے اعلیٰ درجے کی تنظیم نو کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور عوامی مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر آئینی ترمیمی بل کو منظرعام پر لائے اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرے، انہوں نے کہا کہ حکومت بشمول وکلاء، ریٹائرڈ ججز، ماہرین تعلیم اور غیر منافع بخش تنظیمیں جو طرز حکمرانی اور انصاف تک رسائی پر توجہ مرکوز کرتی ہیں سب کو مشاورتی عمل میں شریک کیا جانا چاہئے۔ کوئی بھی آئینی ترمیم جسے عوامی حمایت حاصل نہیں ہوگی، متنازعہ رہے گی اور مثبت نتائج نہیں دے سکے گی۔
سی پی ڈی آئی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو قانون سازی کے عمل کو جلد بازی میں کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل ارکان پارلیمنٹ کو متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں بل کا مکمل طور پر جائزہ لینے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لیے مدعو کرنے یا عوامی سماعتوں کا اہتمام کرنے کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے۔
سی پی ڈی آئی نے حکومت پر پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد حاصل کرنے کے لیے مشکوک ذرائع استعمال کرنے کے الزامات پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جمہوری اقدارکے بہترین عمل کے مطابق قانون سازی کے عمل کو اعلیٰ ترین معیارات کا مشاہدہ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا جانا ازحدضروری ہے۔ اس نے خبردار کیا ہے کہ شفافیت کا فقدان اور مطلوبہ تعداد حاصل کرنے کے لیے عمل کو بلڈوز کرنے یا غیر قانونی ذرائع کے استعامل کی کوئی بھی کوشش سیاسی ماحول کو مزید پولرائز کر دے گی اور اس طرح یہ عوام اور ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں آئینی ترمیمی بل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے تعمیری طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت کریں اور دیگر اہم مسائل جیسے معیشت، سیاسی پولرائزیشن، جعلی خبریں، سکڑتی ہوئی شہری جگہ، امن و امان کی صورتحال، اور حکمرانی اور عدالتی نظام کے انتظام میں نااہلی اور شفافیت کے فقدان جیسی شکایات کو مؤثر طریقے سے حل کریں۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *