عالمی یوم انسداد بدعنوانی ہر سال 9 دسمبر کو منایا جاتا ہےتاکہ 2003 میں اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد بدعنوانی (UNCAC) کی منظوری کی سالگرہ کو یاد رکھا جا سکے۔ اس سال کا موضوع "نوجوانوں کے ساتھ بدعنوانی کے خلاف اتحاد: مستقبل کی دیانت کی تشکیل” ہے، جو بدعنوانی کے خاتمے اور دیانت کو
عالمی یوم انسداد بدعنوانی ہر سال 9 دسمبر کو منایا جاتا ہےتاکہ 2003 میں اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد بدعنوانی (UNCAC) کی منظوری کی سالگرہ کو یاد رکھا جا سکے۔ اس سال کا موضوع "نوجوانوں کے ساتھ بدعنوانی کے خلاف اتحاد: مستقبل کی دیانت کی تشکیل” ہے، جو بدعنوانی کے خاتمے اور دیانت کو فروغ دینے میں نوجوانوں کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔ان خیالات کا اظہار سی پی ڈی آئی کے صوبائی منیجر فیصل منظور نے جھنگ میں میڈیا نمائندگان کو اس دن کی اہمیت کے حوالے سے بریفنگ کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ یہ دن بدعنوانی کو ترقی، جمہوریت اور اچھی حکمرانی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر تسلیم کرنے کی اہمیت کو واضح کرتا ہے اور پاکستان سمیت 190 ممالک UNCAC کے تحت بدعنوانی کے خلاف مؤثر اقدامات پر متفق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہدمیں بہتری کے ساتھ ساتھ اسے چیلنجز کا بھی سامنا رہا ہے ۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسپشن انڈیکس (CPI) کے مطابق، پاکستان کی درجہ بندی 2022 میں 140 ویں سے بہتر ہو کر 2023 میں 133 ویں ہو گئی، اور سی پی آئی اسکور 27 سے بڑھ کر 29 ہو گیا۔ جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک کے مقابلے میں، بھارت39 سکور کیساتھ 85 ویں نمبر پر ، افغانستان16 سکور کے ساتھ 1 72 ویں نمبر پر ، نیپال36 سکور کےساتھ 107 ویں نمبر پر اور بھوٹان62 سکور کیساتھ 45 ویں نمبر پر موجود ہیں۔یاد رہے کہ سی پی آئی ماہرین اور کاروباری شخصیات کی جانب سے عوامی شعبے میں بدعنوانی کی بنیاد پر مختلف آزاد ذرائع سے مرتب کیا جاتا ہے۔ اس کا اسکور صفر (زیادہ بدعنوان) سے 100 (انتہائی صاف) تک ہوتا ہے۔فیصل منظور نے مزید کہا کہ پاکستان میں بدعنوانی کے خلاف مؤثر اقدامات کے لیے مختلف قوانین نافذ کیے گئے ہیں جن میں 1947 کا انسداد بدعنوانی ایکٹ اور قومی احتساب آرڈیننس (NAO) شامل ہیں۔ حالیہ ترامیم کے تحت قومی احتساب بیورو (NAB) کے چیئرمین کی مدت تین سال کر دی گئی ہے اور نیب کی حدود کو ایسے مقدمات تک محدود کر دیا گیا ہے جن میں بدعنوانی کی رقم 50 کروڑ روپے سے زائد ہو۔انکا مزید کہنا تھا کہ انسداد بدعنوانی کے قومی و صوبائی ادارے فعال ہیں، جن میں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے انسداد بدعنوانی ادارے شامل ہیں، جو اپنے متعلقہ قوانین کے تحت بدعنوانی کے مقدمات کی تحقیقات اور عوامی اہلکاروں کی جوابدہی یقینی بناتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ اجتماعی ذمہ داری ہے۔ پاکستان کو مؤثر گورننس میکانزم، معلومات تک رسائی کے قوانین، اور مضبوط بلدیاتی حکومتوں کو نافذ کرنا چاہیے۔ بدعنوانی کی حوصلہ شکنی اور احتساب کا کلچر فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، جہاں عوامی عہدیداروں سے سوال کیا جا سکے۔ میڈیا کا کردار بدعنوانی کے خاتمے اور حقائق سامنے لانے میں اہم ہے۔ شفافیت اور دیانت پر مبنی ایک بدعنوانی سے پاک معاشرہ قائم کرنے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *