دنیا بھر میں آج معلومات تک رسائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے ۔معلومات تک رسائی کا عالمی دن ہر سال 28 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد معلومات تک رسائی کے حق کو تسلیم کرنا اور اسے فروغ دینا ہے، تاکہ تمام افراد کو آزادانہ اور بغیر کسی رکاوٹ کے معلومات
دنیا بھر میں آج معلومات تک رسائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے ۔معلومات تک رسائی کا عالمی دن ہر سال 28 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد معلومات تک رسائی کے حق کو تسلیم کرنا اور اسے فروغ دینا ہے، تاکہ تمام افراد کو آزادانہ اور بغیر کسی رکاوٹ کے معلومات حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔
یہ دن یونیسکو (UNESCO) کے تحت منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد عوام کو حکومتوں، اداروں، اور تنظیموں کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات تک رسائی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ دن شہریوں کے حقوق، جمہوریت، اور ترقی کے لئے معلومات کی آزادی کے کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
معلومات تک رسائی کا حق عوام کو اپنے حقوق جاننے، حکومتی شفافیت کو یقینی بنانے، اور معلومات پر مبنی فیصلے کرنے کے لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس دن مختلف تقریبات، سیمینارز، ورکشاپس، اور آگاہی مہمات کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ عوامی سطح پر اس حق کے بارے میں شعور اور آگاہی پیدا کی جا سکے۔
پاکستان میں معلومات تک رسائی کے حق کو یقینی بنانے کے پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قوانین موجود ہیں، وفاق سمیت چاروں صوبوں پنجاب ، کے پی کے ،سندھ اور بلوچستان میں الگ قوانین بنائے گئے ہیں لیکن شہریوں کو ان قوانین کے استعامل کے دوران مختلف مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں۔
- پاکستان میں وفاق اور چاروں صوبوں میں موجود قوانین میں بہت سے سرکاری ادارے معلومات فراہم کرنے میں تاخیر کرتے ہیں،نامکمل معلومات فراہم رکتے ہیں یا درخواستوں کو رد کر دیتے ہیں اس کے علاوہ ازخود معلومات کی فراہمی کے حوالے سے بھی بہت سے ادارے سنجیدگی نہیں دیکھاتے ۔
- اکثر سرکاری ادارے معلومات کی درخواست پر بروقت جواب نہیں دیتے، جس کی وجہ سے شہریوں کو ان کے حقوق کے متعلق معلومات حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔
- انفارمیشن کمیشنز کی کارکردگی اکثر غیر مؤثر رہتی ہے، جو کہ معلومات تک رسائی کے لئے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ کمیشنز کے پاس وسائل کی کمی اور عملے کی کمی اور تربیت کا فقدان بھی ہے، جس سے عوام کی درخواستوں پر مناسب عمل درآمد نہیں ہو پاتا۔
- قومی سلامتی، حساس معلومات، اور سرکاری راز داری کی وجہ سے اکثر معلومات فراہم نہیں کی جاتی۔ بعض اوقات حکومتی ادارے معلومات کی حساسیت کا بہانہ بنا کر عوام کو معلومات فراہم کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
- بیشتر شہریوں کو معلومات تک رسائی کے حق اور اس کے قوانین کے بارے میں آگاہی نہیں ہے۔ انہیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ وہ کس طرح معلومات کے حصول کے لئے درخواست دے سکتے ہیں اور کونسی معلومات تک ان کی رسائی ہے۔
- انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل وسائل تک محدود رسائی کی وجہ سے بہت سے شہری سرکاری معلومات تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ اور الیکٹرانک وسائل کی کمی ہے۔
- سرکاری اداروں میں بیوروکریسی اور کرپشن بھی معلومات تک رسائی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اکثر سرکاری افسران جان بوجھ کر معلومات فراہم نہیں کرتے جس کی وجہ منصوبوں اور اداروں کی شفافیت پر سوالات جنم لیتے ہیں اور کرپشن کے عنصر تقویت پکڑتا ہے اگر معلومات فراہ کر دی جائیں تو یہ تمام منفی عوامل زائل ہوسکتے ہیں۔
- اگر کسی درخواست گزار کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے تو اسے عدالتی نظام میں جا کر اپیل کرنی پڑتی ہے، جو کہ ایک طویل اور مہنگا عمل ہو سکتا ہے۔
یہ مسائل معلومات تک رسائی کے حق کو محدود کرتے ہیں اور شہریوں کے لئے ایک بڑی رکاوٹ بن جاتے ہیں، جس سے شفافیت اور جواب دہی کے عمل میں بھی خلل آتا ہے۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *