عالمی یوم مٹی: ایک دہائی پر محیط مٹی کے تحفظ کا جشن ہر سال 5 دسمبر کو عالمی یوم مٹی (World Soil Day) منایا جاتا ہے تاکہ مٹی کی صحت کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے اور مٹی کے وسائل کے پائیدار انتظام کی حمایت کی جا سکے۔ عالمی یوم مٹی منانے کی تجویز
عالمی یوم مٹی: ایک دہائی پر محیط مٹی کے تحفظ کا جشن
ہر سال 5 دسمبر کو عالمی یوم مٹی (World Soil Day) منایا جاتا ہے تاکہ مٹی کی صحت کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے اور مٹی کے وسائل کے پائیدار انتظام کی حمایت کی جا سکے۔
عالمی یوم مٹی منانے کی تجویز 2002 میں انٹرنیشنل یونین آف سوئل سائنسز (IUSS) نے پیش کی تھی۔ مٹی کے تحفظ کی اس تحریک کو تھائی لینڈ کی قیادت اور گلوبل سوئل پارٹنرشپ کے تحت آگے بڑھایا گیا۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) نے اس دن کو باضابطہ طور پر عالمی آگاہی کے پلیٹ فارم کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔
جون 2013 میں، ایف اے او کانفرنس نے عالمی یوم مٹی کی متفقہ طور پر منظوری دی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اس دن کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کی درخواست کی۔ دسمبر 2013 میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس درخواست پر عمل کرتے ہوئے 5 دسمبر 2014 کو پہلا باضابطہ عالمی یوم مٹی کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
عالمی یوم مٹی اب ایک دہائی سے مٹی کے تحفظ اور پائیدار انتظام کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زمین کی زرخیزی اور ماحولیاتی توازن کے لیے مٹی کی حفاظت ناگزیر ہے۔
دنیا کی بقا مٹی کے ساتھ ایک قیمتی تعلق پر منحصر ہے، کیونکہ 95 فیصد سے زیادہ خوراک مٹی سے پیدا ہوتی ہے۔ مٹی نہ صرف فصلوں کی پیداوار کے لیے ضروری 18 قدرتی عناصر میں سے 15 فراہم کرتی ہے بلکہ یہ زمین کے ماحولیاتی توازن کو بھی برقرار رکھتی ہے۔
تاہم، موسمیاتی تبدیلی اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے مٹی کی زرخیزی میں کمی آ رہی ہے۔ مٹی کا کٹاؤ پانی کے infiltration اور دستیابی کو کم کر دیتا ہے، جس سے زندگی کے تمام مظاہر متاثر ہوتے ہیں اور کھانے میں موجود وٹامنز اور غذائی اجزا کی سطح گھٹ جاتی ہے۔
پائیدار زرعی طریقے، جیسے کم سے کم ہل چلانا، فصلوں کی تبدیلی، نامیاتی مواد کا اضافہ، اور زمین کو ڈھانپنے والی فصلوں کا استعمال، مٹی کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ یہ نہ صرف مٹی کے کٹاؤ اور آلودگی کو کم کرتے ہیں بلکہ پانی کے infiltration اور ذخیرے کو بڑھاتے ہیں، مٹی کی حیاتیاتی تنوع کو محفوظ رکھتے ہیں، زرخیزی کو بہتر بناتے ہیں، اور کاربن کو ذخیرہ کرکے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
عالمی یومِ مٹی 2024 (WSD) کا موضوع "مٹی کی دیکھ بھال: پیمائش، نگرانی، اور انتظام” مٹی کے درست اعداد و شمار اور معلومات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس کا مقصد مٹی کی خصوصیات کو سمجھنا اور خوراک کی تحفظ کے لیے پائیدار زرعی اقدامات پر مبنی فیصلے کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مٹی کا تحفظ نہ صرف ہماری غذا بلکہ ہماری زمین کے مستقبل کے لیے بھی ضروری ہےلہذا مٹی کی زرخیزی کے لئے جدید طریقہ کار کو رائج کرنا بھی ضروری ہے۔
مٹی کی زرخیزی کے فروغ اور تحفظ میں جدید طریقے
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی تحقیق کے مطابق مٹی کی زرخیزی وہ صلاحیت ہے جو مٹی کو پودوں کی نشوونما کو برقرار رکھنے اور فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانے کے قابل بناتی ہے۔ اس زرخیزی کو حیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی کھادوں کے ذریعے مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ جوہری تکنیکوں کا استعمال ایسے ڈیٹا فراہم کرتا ہے جو مٹی کی زرخیزی اور فصلوں کی پیداوار کو بڑھاتا ہے، جبکہ ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کرتا ہے۔
زرعی نظام میں خوراک کے تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے جامع حکمت عملی
خوراک کے تحفظ اور زمین کی حفاظت کے لیے مٹی کی زرخیزی کے جامع انتظام کی ضرورت ہوتی ہے، جو فصلوں کی زیادہ پیداوار کے ساتھ ساتھ مٹی کے غذائی اجزاء کے ذخائر کے ضیاع اور مٹی کے جسمانی و کیمیائی خواص کے نقصان کو بھی کم کرتا ہے۔ اس میں زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنے والے طریقے شامل ہیں، جیسے کہ کھادوں کا استعمال، نامیاتی مواد کا اضافہ، دالوں کے ساتھ فصلوں کی گردش، اور بہتر بیجوں کا استعمال، جو مقامی حالات کے مطابق ڈھالے جا سکتے ہیں۔
FAO/IAEA کا تعاون
FAO/IAEA کی مشترکہ ڈویژن ممبر ممالک کو جوہری ٹیکنالوجیز کے استعمال کے ذریعے مٹی کی زرخیزی کے طریقوں کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے، تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہو اور قدرتی وسائل کا تحفظ ممکن ہو سکے۔
مٹی کی زرخیزی کے موثر انتظام کے مختلف طریقے
مٹی کی زرخیزی کے جامع انتظام کا مقصد غذائی اجزاء کے استعمال کی کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ بنانا اور فصلوں کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔ مثال کے طور پر، دالدار فصلیں (legumes) زمین کی زرخیزی کو حیاتیاتی نائٹروجن کے ذریعے بڑھاتی ہیں اور کیمیائی کھادوں کے استعمال کو کم کرتی ہیں۔
دالدار فصلوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ہوا سے نائٹروجن کو مٹی میں شامل کرتی ہیں، جو نہ صرف زرخیزی بڑھاتی ہے بلکہ کیمیائی نائٹروجن کھاد کی ضرورت بھی کم کرتی ہے۔ یہ فصلیں پائیدار زرعی نظاموں کا ایک بنیادی حصہ ہیں۔ نائٹروجن-15 کی ٹیکنالوجی مٹی اور کھاد کے نائٹروجن کے استعمال کی مقدار اور اس کے عمل کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
جوہری اور آئسوٹوپک تکنیک کا کردار
نائٹروجن-15 اور فاسفورس-32 کے آئسوٹوپس مٹی، فصلوں اور پانی میں نائٹروجن اور فاسفورس کے حرکت کے عمل کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں، جو کھاد کے بہتر استعمال کی حکمت عملی بنانے میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
اسی طرح کاربن-13 آئسوٹوپک تکنیک فصلوں کے باقیات کو مٹی میں شامل کرنے اور زرخیزی کو بڑھانے کے عمل کو مانیٹر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ تکنیک زمین کی نمی، معیار، اور مٹی کے نامیاتی مواد میں مختلف فصلوں کی شراکت کی شناخت میں بھی مددگار ہوتی ہے۔
یہ جدید طریقے مٹی کی زرخیزی کو بڑھانے، فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانے، اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے نہایت اہم ہیں اور پاکستان جیسے زرعی معیشت والے ممالک کے لیے امید افزا ہیں۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *