728 x 90

دشمن کو پانی میں ڈبو دیا، جھنگ کے وائس ایڈمرل(ر)احمد تسنیم کے بحری جنگ کے یادگار کارنامے کی روداد

دشمن کو پانی میں ڈبو دیا، جھنگ کے وائس ایڈمرل(ر)احمد تسنیم کے بحری جنگ کے یادگار کارنامے کی روداد

جنگ عظیم کے دوم کے بعد 9 دسمبر 1971 میں بحری جنگ کا ایک نہ بھولنے والا واقعہ ہوا جب ایک آبدوز نے ایک بحری جہاز کو سمندر کے پانیوں میں غرق کر دیا یہ کارنامہ جھنگ کے سے تعلق رکھنے والے وائس ایڈمرل(ر) احمد تسنیم نے انجام دیا ۔ احمد تسنیم وہ پہلے پاکستانی

جنگ عظیم کے دوم کے بعد 9 دسمبر 1971 میں بحری جنگ کا ایک نہ بھولنے والا واقعہ ہوا جب ایک آبدوز نے ایک بحری جہاز کو سمندر کے پانیوں میں غرق کر دیا یہ کارنامہ جھنگ کے سے تعلق رکھنے والے وائس ایڈمرل(ر) احمد تسنیم نے انجام دیا ۔ احمد تسنیم وہ پہلے پاکستانی ہیں جنہیں اپنی زندگی میں دوبار ستارہ جرات ملا۔

ابتدائی زندگی

ان کی پیدائش 1935 میں جاالندھر مشرقی پنجاب (موجودہ بھارت) میں ہوئی۔ ان کے والد، جو میڈیکل سروس کے رکن تھے، 1930 کی دہائی کے وسط میں تریموں ہیڈورکس (جھنگ) میں تعینات تھے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد ان کا خاندان جھنگ منتقل ہوا جہاں احمد تسنیم کی ابتدائی پرورش ہوئی۔ بعد میں یہ خاندان بورے والا میں مستقل طور پر آباد ہو گیا۔ احمد تسنیم نے اسلامیہ ہائی اسکول جھنگ سے میٹرک کیا اور بعد ازاں گورنمنٹ کالج جھنگ میں تعلیم حاصل کی۔ 1954 میں انہوں نے برطانوی نیول اکیڈمی ڈارٹ ماؤتھ میں داخلہ لیا۔ وہاں سے گریجویٹ ہونے کے بعد، انہوں نے ایچ ایم ایس ٹرائمف پر مزید تربیت حاصل کی۔
بطور مڈ شپ مین، ان کی کارکردگی نمایاں رہی، جس کے نتیجے میں انہیں رائل آسٹریلین نیوی کے ساتھ ایک تبادلہ پروگرام کے تحت اعلیٰ سمندری تربیت کے لیے منتخب کیا گیا۔ 1957 میں، انہوں نے ایچ ایم اے ایس میلبورن پر خدمات انجام دیتے ہوئے سب لیفٹیننٹ کے عہدے پر ترقی حاصل کی۔ بعد ازاں، انہوں نے گرین وچ کے نیول وار کالج میں تعلیم مکمل کی اور لیفٹیننٹ کے عہدے پر ترقی پائی۔ لیفٹیننٹ تسنیم نے 1961 تک پی این ایس جہانگیر پر بطور ٹارپیڈو اینٹی سب میرین آفیسر خدمات انجام دیں۔ بعد میں وہ مختصر عرصے کے لیے مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں تعینات رہے۔
جب  پی این ایس غازی کو یکم جون 1964 کو پاکستان نیوی میں کمیشن کیا گیا اور اگست 1964 میں کراچی پہنچی تو انہوں نے اس کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی۔ ان کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے، صدر ایوب خان نے ان کے فیصلے کو سراہا اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

1965 کی جنگ اور آپریشن دوارکا

1965 کی جنگ کے دوران آپریشن دوارکا ایک بہت اہم آپریشن تھا اس دوران لیفٹیننٹ احمد تسنیم پی این ایس غازی پر ایکزیکٹو آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، جو کمانڈر کے آر نیازی کی قیادت میں تھی۔ یہ مشن بھارتی ریڈار کی تنصیب پر حملہ کرنے کے لیے تھا۔ اس آپریشن کے دوران، پی این ایس غازی نے بھارتی بحریہ کے دو جہازوں کو نقصان پہنچایا۔ بھارتی ریڈار جو کراچی پر حملے کی رہنمائی کر رہا تھا، اسے تباہ کرنا ضروری تھا۔ آپریشن 7-8 ستمبر کو ہوا، جہاں ہماری بحریہ نے 50 گولے فی جہاز فائر کیے، مجموعی طور پر 350 گولے، اور بحفاظت واپس لوٹی۔

سیز فائر کے بعد غازی نے پاکستان کی سمندری حدود کی بھرپور نگرانی کی اور محفوظ طور پر اپنی بیس پر واپس پہنچ گیا۔ اس غیرمعمولی کارکردگی پر لیفٹیننٹ تسنیم کو ان کے کمانڈنگ آفیسر کے ساتھ ستارۂ جرات سے نوازا گیا اور لیفٹیننٹ کمانڈر تسنیم نے غازی کی کمان سنبھالی۔

بھارتی جہاز کھکری کی تباہی

1971 کی جنگ میں  مشرقی پاکستان کی صورتحال نے جنگ کے امکانات کو واضح کر دیا تھا۔ اس دوران پی این ایس ہنگور، کمانڈر احمد تسنیم کی قیادت میں، بھارتی پانیوں میں تعینات کی گئی۔
کمانڈراحمد تسنیم نے ایک دلیرانہ فیصلے کے تحت سب میرین کو مرمت کے لیے بھارتی پانیوں میں "ماہی گیری کشتی” کی طرح چھپا لیا، حالانکہ ایک بھارتی جنگی جہاز محض 1000 گز کے فاصلے پر تھا۔ 5اور 6 دسمبر 1971 کو، بھارتی بحری جہاز بین الاقوامی پانیوں سے دور اپنی ساحلی حدود میں محدود ہو گئے تھے۔ کمانڈر تسنیم نے نیوی ہیڈکوارٹر سے گجرات کے ساحل کی جانب منتقل ہونے کی اجازت مانگی اور کامیابی سے وہاں تعینات ہو گئے۔
بھارتی جنگی جہاز "کھکری” اور "کرپان” 60 میٹر گہرے پانی میں گشت کر رہے تھے، جبکہ تسنیم نے اپنی آبدوز کو 50 میٹر گہرائی میں لا کر حملے کی تیاری کی۔ تاہم، پہلا ٹارپیڈو "کرپان” کے نیچے سے گزر گیا اور دھماکہ نہ ہوا، اس نازک لمحے میں، جب "کھکری” ان کے اسٹار بورڈ سائیڈ کی طرف بڑھ رہی تھی، ا نہوں نے اپنی آپریشنل ٹیم کے ساتھ مشورہ کیا، جس میں ایگزیکٹو آفیسر لیفٹیننٹ کمانڈر (بعد میں وائس ایڈمرل) اے یو خان، لیفٹیننٹ (بعد میں ایڈمرل/سی این ایس) بخاری اور دیگر شامل تھے تو انہوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اپنی کوششیں "کھکری” پر مرکوز کریں۔
روایتی اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، انہوں نے خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا۔ بھارتی جہاز نے ان کے اسٹار بورڈ کی جانب موڑ لیا، جس سے انہیں پیچھے سے حملہ کرنے کا موقع ملا۔ ایک درست ہدف کے لیے، آبدوز کے جائرو مستحکم ہونے میں کچھ منٹ لگے۔ جب آبدوز مستحکم ہو گئی، تو انہوں نے رفتار کم کی اور ٹارپیڈو داغ دیا۔ تقریباً ڈیڑھ منٹ میں، یہ ٹارپیڈو "کھکری” کے عقبی حصے سے ٹکرا گیا، جہاں 60 ٹن دھماکہ خیز مواد رکھا ہوا تھا۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ پورا جہاز اوپر اٹھ گیا اور دو منٹ کے اندر 2000 ٹن وزنی جہاز سمندر میں ڈوب گیا۔

کھکری کی تباہی کے بعد، بھارتی فورسز نے ان کے واپسی کے راستے پر دباؤ ڈالنے کے لیے گہرے پانیوں میں دھماکہ خیز مواد گرانا شروع کر دیا۔ انہوں نے تین دن میں 156 ڈیپتھ چارجز پھینکے، جس سے آبدوز کے اندر موجود عملے کے حوصلے متاثر ہونے لگے۔
بھارتیوں کی توقعات کو ناکام بنانے کے لیے، انہوں نے کراچی کے بجائے بمبئی کی طرف رخ کیا، جو ان کے وہم و گمان میں نہیں تھا۔ اس حکمت عملی نے انہیں دشمن کے تعاقب سے بچا لیا۔ آخر کار، وہ مسقط کے راستے کراچی پہنچ گئے۔ ہنگور کا یہ مشن دوسری جنگِ عظیم کے بعد کسی آبدوز کے ذریعے پہلی بار کسی دشمن بحری جہاز کو ڈبونے کا واقعہ تھا۔کراچی پہنچنے پر، ہنگور کے عملے کا ہیروز کی طرح استقبال کیا گیا۔ وائس ایڈمرل مظفر حسن اور دیگر سینئر افسران کے علاوہ، کمانڈر تسنیم کے اہل خانہ بھی ان کی عظیم کامیابی پر فخر کے ساتھ موجود تھے۔
کمانڈر احمد تسنیم کو 1971 کی جنگ میں بہادری کے مظاہرے پر دوبارہ ستارۂ جرات سے نوازا گیا۔ جبکہ ہنگور کے غازیوں کو مجموعی طور 4 ستارہ جرات،6 تمغہ جرات اور 16 امتیازی اسناد سے نواز گیا  ۔وائس ایڈمرل احمد تسنیم کو مجموعی طور دوبا ستارہ جرات،ہلال امتیاز ملٹری،ستارہ امتیاز ملٹری اور ستارہ بصالت سے نواز گیا ۔

اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اس وطن کے بیٹوں وہ کارنامے بھی سرانجام دیئے ہیں جن کو دیکھ  اور سن کر دنیا دنگ رہ جاتی ہے وائس ایڈمرل (ر) احمد تسنیم کا شمار بھی انہی چند ہیروز میں ہوتا ہے۔ پاک بحریہ کی جانب سے ہر سال 9 دسمبر ہنگور ڈے منایا جاتا ہے۔

اس مضمون کی تیاری کے لئے تمام تر مواد اور تصاویر کے لنکس

(https://hilal.gov.pk/view-article.php?i=8080)

(https://hilal.gov.pk/view-article.php?i=5422)

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos